خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکئی میں تھری جی اور فورجی سروس کی معطلی پر پولیو مہم کا بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں انسداد پولیو مہم 24 اکتوبر سے جاری ہے۔ چار روزہ مہم میں 44 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جن میں سے 97 ہزار 708 بچے جنوبی وزیرستان سے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پولیو وائرس خیبرپختونخوا سے دیگر شہروں تک کیسے پہنچا؟Node ID: 690101
-
کیا پاکستان انٹرنیٹ اور موبائل فون لوڈشیڈنگ کی طرف بڑھ رہا ہے؟Node ID: 701996
پولیو مہم 28 اضلاع میں جاری ہے مگر جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکئی میں شہریوں نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے ؤ سے انکار کر دیا ہے۔
شہریوں کے انکار کی وجہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی ہے جو گزشتہ چار مہینے سے معطل ہے۔
شکئی کے مشران نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ کی سہولت نہ ملنے تک اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائیں گے۔
علاقے کے مقامی نوجوان عبدالصمد وزیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’شکئی کے لوگ پیر سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور پولیو مہم کا بائیکاٹ بھی کیا ہوا ہے۔ انتظامیہ نے مذاکرات کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکے۔‘

’انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کے ساتھ ساتھ کاروباری افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔ آجکل تو سب انٹرنیٹ سے چل رہا ہے پتہ نہیں شکئی میں نیٹ کیوں بند کیا جاتا ہے۔‘
مقامی صحافی زاہد وزیر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں ’سکیورٹی وجوہات‘ کی وجہ سے انٹرنیٹ معطل کردیا گیا تھا جو بعد ازاں بحال کر دیا گیا مگر شکئی کے لوگ تاحال انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے یہاں جلسے میں انٹرنیٹ کی بحالی کا اعلان بھی کیا تھا جس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔
شکئی پولیس کے مطابق آج پولیو مہم کا بائیکاٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ جس میں 10 افراد کو گرفتار کر کے شکئی تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ یہ ’افراد اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے روک رہے تھے اور باقی لوگوں کو بھی تلقین کر رہے تھے۔‘
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان نیک محمد کا کہنا تھا کہ ’مقامی مشران نے تین دن پہلے دھرنا دیا جن کے مطالبے پر تھری جی انٹرنیٹ بحال کر دیا گیا ہے۔‘
