Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے قتل کا ملزم گرفتار

بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے تھے (فائل فوٹو)
سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ محمد نور مسکانزئی کے قتل کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 
سنیچر کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورائیہ نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ محمد نور مسکانزئی کے قتل کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 
پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت اور بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ 
قتل کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں ایک خصوصی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی جبکہ حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
ڈی آئی جی رخشان ڈویژن نذیر احمد کرد کے مطابق 66 سالہ نور محمد مسکانزئی کو آبائی ضلع خاران میں مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔
رخشان ڈویژن کے ڈی آئی جی پولیس نذیر احمد کرد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ نور مسکانزئی کو جمعے کی شب عشاء کی فرض نماز پڑھنے کے بعد سنت اور نوافل ادا کررہے تھے۔ اس وقت تک مسجد خالی ہو چکی تھی اور وہاں صرف امام مسجد اور ان کے بہنوئی حاجی ممتاز موجود تھے۔‘

ڈی آئی جی رخشان ڈویژن نذیر احمد کرد کے مطابق 66 سالہ نور محمد مسکانزئی کو آبائی ضلع خاران میں مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے نشانہ بنایا گیا (فائل فوٹو)

انہوں نے بتایا کہ ’اس دوران نامعلوم حملہ آوروں نے کھڑکی سے محمد نور مسکانزئی پر دس گولیاں چلائیں جن میں سے چار انہیں کمر کے نیچے اور پیٹ میں لگیں۔ اس حملے میں ان کے بہنوئی کو بھی ٹانگ میں گولی لگی۔‘

سابق چیف جسٹس کو کیوں قتل کیا گیا؟

محمد نور مسکانزئی کے قتل کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے دو میں سے ایک دھڑے نے قبول کی ہے۔ بی ایل اے چند سال قبل اسلم اچھو گروپ اور آزاد گروپ میں تقسیم ہو گئی تھی۔
بی ایل اے (آزاد گروپ )کے ترجمان آزاد بلوچ نے ابتدائی بیان میں نور محمد مسکانزئی کو ’ہائی پروفائل ہدف‘ قرار دیا تھا۔
حملے کے ایک دن بعد ٹیلی گرام پر جاری کیے گئے تفصیلی بیان میں کالعدم تنظیم کے ترجمان نے محمد نور مسکانزئی کے قتل کی وجہ توتک کمیشن کے فیصلے کو قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے 2015ء میں بھی سابق چیف جسٹس کو نوشکی میں ایک بم حملے میں نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی تاہم وہ محفوظ رہے۔

شیئر: