Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشیر داخلہ بلوچستان کے علاقے میں ڈکیتیوں سے پریشان تاجروں کا احتجاج، سڑک بند

منگچر کے اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی نے بدامنی کے واقعات میں اضافے کا اعتراف کیا ہے (فوٹو: اردو نیوز)
کوئٹہ سے تقریباً 100 کلومیٹر دور ضلع قلات کے علاقے منگچر میں رات کے اندھیرے میں مسلح ڈاکو سامان سے بھرا ٹرک روک کر نامعلوم مقام پر لے گئے اور چند گھنٹوں بعد ٹرک خالی کرکے ایک ہوٹل پر کھڑا کردیا جبکہ ڈرائیور کے ہاتھ پاؤں باندھ کر چھوڑ دیا۔
ٹرک میں 35 لاکھ روپے کا خوردنی تیل اور گھی موجود تھا جو پشین کے تاجر ملک بہادر ملیزئی کراچی سے پشین میں واقع اپنی دکان کے لیے لارہے تھے۔
ملک بہادر ملیزئی کے مطابق یہ واردات 19 اکتوبر کو ہوئی اور اب تک لُوٹا گیا سامان برآمد ہوا اور نہ کوئی ملزم گرفتار ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ جس مقام سے خالی ٹرک ملا وہ وزیراعلٰی بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ ضیا اللہ لانگو کا آبائی علاقہ ہے  جہاں گذشتہ کئی ماہ کے دوران ڈکیتی کی ایسی کئی وارداتیں ہوچکی ہیں۔
’کوئٹہ کراچی، لورالائی ڈیرہ غازی خان، کوئٹہ تفتان، ہرنائی سنجاوی سمیت بلوچستان کو باقی صوبوں سے ملانے والی  شاہراہوں پر گذشتہ چند ماہ کے دوران سامان سے بھرے ٹرکوں کو لُوٹنے کے درجنوں واقعات ہوچکے ہیں۔‘
تاہم محکمہ داخلہ بلوچستان کے حکام کا کہنا ہے کہ ’شاہراہوں پر ڈکیتی کی وارداتیں ہوئی ہیں مگر ان کی تعداد تاجروں کی بتائی ہوئی تعداد سے بہت کم ہے۔‘
پیر کی صبح شاہراہوں پر بدامنی اور لوٹ مار کے واقعات کے خلاف انجمن تاجران بلوچستان نے ٹرانسپورٹروں کے ساتھ مل کر کوئٹہ کے قریب لکپاس کے مقام پر کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ تفتان شاہراہ کو احتجاجاً بند کردیا ہے جس سے ہر قسم کی آمدروفت معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
انجمن تاجران کے صدر رحیم آغا کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ ایک ماہ کے دوران لورالائی ڈیرہ غازی خان شاہراہ پر پنجاب سے تجارتی سامان لے کر آنے والے 35 ٹرکوں کو لُوٹا گیا۔ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ہر ماہ ایسی وارداتیں ہوتی ہیں۔ ہرنائی سنجاوی شاہراہ پر بھی لوٹ مار ہو رہی ہے۔‘

انجمن تاجران کے صدر کے مطابق ’گذشتہ ایک ماہ میں پنجاب سے تجارتی سامان لے کر آنے والے 35 ٹرکوں کو لُوٹا گیا‘ (فوٹو: اردو نیوز)

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’قومی شاہراہوں پر ڈاکوراج قائم ہے، صوبے کی کوئی سڑک محفوظ نہیں، تاجروں کے ٹرکوں کو سامان اور ڈرائیور سمیت ڈاکو چھین کر نامعلوم مقام پر لے جاتے ہیں اور تسلی سے پورا سارا سامان خالی کرکے خالی ٹرک اور ڈرائیور کو چھوڑ دیتے ہیں۔‘
’تاجر اس صورت حال سے شدید پریشان ہیں اور پنجاب اور سندھ سے سامان  خریدکر لانے سے کترا رہے ہیں کیونکہ ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی ایک ہی واردات میں ڈاکو لوٹ لیتے ہیں۔‘
رحیم آغا کا کہنا تھا کہ ’سب سے زیادہ وارداتیں وزیراعلٰی کے مشیر برائے داخلہ ضیا اللہ لانگو کے آبائی علاقے منگچر میں ہو رہی ہیں۔ مشیر داخلہ کی ذمہ داری امن وامان کے قیام کی ہے لیکن ان کا اپنا علاقہ غیر محفوظ ہے۔‘
تاجر رہنما کا کہنا تھا کہ ’صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی چوری و ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ چکی ہیں، ایک ماہ کے دوران 20 وارداتیں ہوچکی ہیں، تاجر خوف کی وجہ سے بینک سے پیسہ نہیں نکال سکتے۔‘
’ہم نے تنگ آکر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اور جب تک صوبائی مشیر داخلہ یا سیکریٹری داخلہ آکر ہمیں یقین دہانی نہیں کراتے ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔‘

حکام محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ ’شاہراہوں پر ڈکیتی کی وارداتیں تاجروں کی بتائی ہوئی تعداد سے بہت کم ہیں‘ (فوٹو: اردو نیوز)

بلوچستان اسمبلی کے 22 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام کے رکن اسمبلی اصغر علی ترین نے بھی اس معاملے کو اٹھایا اور کہا کہ شاہراہوں پر لوٹ مار ہو رہی ہے۔‘
 مشیر داخلہ میر ضیا لانگو نے اس موقع پر کہا کہ ’چند دن سے امن و امان کی صورتحال میں خرابی ہوئی ہے تاہم حکومت امن و امان خراب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے اور ہر حال میں عوام کا تحفظ یقینی بنائے گی۔‘
منگچر کے اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی نے بدامنی کے واقعات میں اضافے کا اعتراف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’حالیہ دنوں میں منگچر میں سکیورٹی فورسز اور لیویز پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے حملے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے لیویز کا دور دراز علاقوں میں گشت روک دیا گیا تھا، تاہم اب دوبارہ گشت بڑھادیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرک قلات میں لُوٹا گیا تھا جبکہ خالی ٹرک منگچر سے ملا تھا۔ واردات میں ملوث مرکزی ملزم کی شناخت ہوگئی ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ انتظامیہ نے ملزم کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے ایک لاکھ روپے انعام بھی رکھا ہے۔‘

شیئر: