Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا موسیقی کی تعلیم سے بچوں کو ذہین بنایا جا سکتا ہے؟

ویڈیوز دیکھنے یا سننے کی نسبت بچے ان چیزوں سے زیادہ سیکھتے ہیں جن میں ان سے کام کروایا جائے( فوٹو: شٹرسٹاک)
بچوں کی ذہانت میں اضافے کی فکر والدین کو شروع ہی سے لاحق رہتی ہے۔ وہ ایسے طریقوں کی تلاش میں رہتے ہیں جن کی مدد سے بچوں کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کیا جا سکے۔
عربی میگزین ’سیدتی‘ نے کچھ ایسے نکات بیان کیے ہیں جن پر عمل کر کے بچے کی اس کے لڑکپن تک مثبت رخ پر تربیت کی جا سکتی ہے۔

بچوں کے لیے موسیقی کی کلاس

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بچوں کو شروع ہی سے موسیقی کی تعلیم دینا ان کی مجموعی ذہانت میں اضافہ کرتا ہے اور یہ بچوں کی شخصیت پر بعض ممکنہ منفی اثرات کو بھی دور کرتا ہے۔

کھیل کود کے اوقات

کھلاڑی میدان میں لائبریری سے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ یہ ذہانت کی علامت نہیں ہے۔ بچے کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھیل کے میدان اور کتب خانے دونوں کو وقت دے۔
جسمانی ریاضت کے بعد بچوں میں نئے لفظ سیکھنےکی صلاحیت میں 20 فیصد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔ کھیل کی وجہ سے بچوں کے جسم میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے۔ تواتر کے ساتھ ورزش کرنے سے خون دماغ کے ان حصوں تک پہنچتا ہے جو یادداشت اور سیکھنے کے عمل میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

بچے کے ساتھ مل کر پڑھیں

اگر آپ کا بچہ چھوٹا ہے تو اسے صرف کتابوں میں موجود تصویریں دیکھتے رہنے میں مصروف نہیں رکھنا چاہیے بلکہ بہتر ہے کہ اس کی الفاظ کی جانب بھی توجہ دلائیں۔ اس کے ساتھ مل کر وہ لفظ ادا کریں۔ اس سے بچے میں پڑھنے(Reading) کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔

بچوں کے ساتھ مل کر پڑھنا انہیں ریڈنگ سکلز میں اضافہ کرتا ہے (فوٹو: شٹرسٹاک)

بچے کو نظم و ضبط عادی بنائیں

زندگی کا نظم و ضبط کے مطابق ہونا بھی بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ کئی مطالعوں سے ثابت ہوا ہے کہ مضبوط قوت ارادی کے حامل بچے تعلیم سمیت زندگی کے دوسرے شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
بچوں کو اس بات کا عادی بنائیں کہ وہ ٹی وی دیکھنے سے زیادہ وقت گھریلو کام میں صرف کریں۔ نظم و ضبط کے عادی بچے ذہنی اور جسمانی عوارض سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

بچوں کی نیند پوری کرائیں

اگر بچے کی صحت کے لیے ضروری نیند میں سے ایک گھنٹہ بھی کم ہو تو یہ اس کے دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ یوں سمجھیے کہ کم نیند لینے والا بچہ اگر چھٹی جماعت میں ہے تو اس کا دماغ چوتھی جماعت کے بچے جیسا کام کرے گا۔

جن بچوں کی نیند پوری ہوتی ہے وہ امتحانات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں (فوٹو: شٹرسٹاک)

بچوں کے امتحانات کے نتائج کا ان کی نیند سے کافی گہرا تعلق ہوتا ہے۔

سرگرمیوں کے ذریعے سکھائیں

بہت کم عمر بچوں کو الیکٹرانک ڈیوائسز کے ذریعے سکھانے کی کوشش زیادہ مفید نہیں ہوتی۔ جو بچے مختلف ایپلیکیشنز یا ڈی وی ڈی دیکھتے ہیں، ان میں سیکھنے کی صلاحیت دیگر بچوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔
ویڈیوز دیکھنے یا سننے کی نسبت بچے ان چیزوں سے زیادہ سیکھتے ہیں جن میں ان سے کام کروایا جائے۔

بچوں کو متوازن غذا کا عادی بنائیں

کھانے پر ہونے والی تحقیقات کے مطابق زیادہ کاربوہائیڈریٹس والی نسبتاً دیر سے ہضم ہونے والی غذائیں بچوں کے لیے بہتر ہیں۔

بچوں کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے متوازن غذا اہم کردار ادا کرتی ہے (فوٹو: شٹرسٹاک)

اس لیے بچوں کو وقتاً فوقتاً کیفین اور شوگر والی غذائیں دینا بھی ان کے سیکھنے کے نظام کو تقویت دیتا ہے۔

خوشی کو کامیابی سے جوڑیں

عام مشاہدہ یہی ہے کہ خوش و خرم افراد زندگی میں زیادہ کامیابیاں سمیٹتے ہیں۔ وہ اپنے کام زیادہ مستعدی اور شوق سے سرانجام دیتے ہیں۔ آگے چل کر ایسے ہی افراد اچھی نوکریاں حاصل کرتے ہیں اور ان کی ازدواجی زندگی بھی شاندار ہوتی ہے۔ بچے کو خوش و خرم انسان بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ایک خوش رہنے والی ماں ہوں۔

شیئر: