Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اعظم سواتی نے کبھی جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں قیام نہیں کیا: سپریم کورٹ

تحقیقاتی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کبھی جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں قیام نہیں کیا۔
اتوار کو جاری کی گئی سپریم کورٹ کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’سپیشل برانچ بلوچستان کے مطابق اعظم سواتی نے کوئٹہ کی جوڈیشل اکیڈمی میں قیام کیا جو سپریم کورٹ کے زیرِانتظام نہیں۔‘
قبل ازیں اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک معاملے کی تحقیقات کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 14 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دی۔  
کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندگان کو شامل کیا گیا ہے۔  
سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن کے مطابق خصوصی کمیٹی میں سابق وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، پی ٹی آئی کے سینیٹر اور قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سینیٹر غفور حیدری، سینیٹر انوارالحق کاکڑ، وفاقی وزیر فیصل سبزواری، سینیٹر طاہر بزنجو، سینیٹر شفیق ترین، سینیٹر مشتاق احمد شامل ہیں۔  
ان کے علاوہ سینیٹر محمد قاسم، سینیٹر مظفر شاہ، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر کامل علی آغا اور سینیٹر دلاور خان بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔  
تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کے تعین کا فیصلہ ارکان پہلے اجلاس میں کریں گے۔
چیئرمین سینیٹ کی جانب سے خصوصی کمیٹی کو 30 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔  
کمیٹی کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ تحقیقات کے لیے کسی بھی شخص کو طلب کر سکتی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی تحقیقاتی ادارے سے خدمات لے سکتی ہے۔   
خصوصی کمیٹی اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک کے ہر پہلو کی انکوائری کرے گی۔ 
سینیٹر اعظم سواتی نے سنیچر کو لاہور میں پریس کانفرنس میں الزام لگایا تھا کہ ان کی ذاتی نوعیت کی ویڈیو نامعلوم نمبر سے ان کی بیٹی کو بھیجی گئی تھی۔ 
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے  سینیٹر اعظم سواتی کی ویڈیو کو جعلی قرار دیا تھا۔
سنیچر کو ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے بارے میں انٹرنیٹ پر پھیلائی جانے والی ویڈیو کا فارنزک تجزیہ کیا گیا ہے جس کے تحت ویڈیو جعلی ثابت ہوئی ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ویڈیو اور آڈیو کا فریم ٹو فریم فارنزک کیا گیا اور یہ عمل انٹرنیشنل معیار کے مطابق سرانجام دیا گیا۔ 

شیئر: