Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش یوٹرن ہے؟

عمران خان نے اسلام آباد کے جلسے میں غیر ملکی سازش کا ذکر کرتے ہوئے ایک خط لہرایا تھا (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ پر پاکستان کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک رکھنے کا الزام لگانے کے باوجود اس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ وہ اب امریکہ پر الزام نہیں لگاتے اور دوبارہ منتخب ہونے پر ’باوقار‘ تعلقات چاہتے ہیں۔
’جس پاکستان کی میں قیادت کرنا چاہتا ہوں اس کے ہر ایک کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہییں، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ۔ ہمارا رشتہ مالک اور غلام جیسا رہا ہے لیکن اس کے لیے میں امریکہ سے زیادہ اپنی حکومتوں کو قصور وار ٹھہراتا ہوں۔‘
انٹرویو میں عمران خان نے اعتراف کیا کہ اس سال فروری میں یوکرین کے حملے سے ایک دن قبل ان کا دورہ روس ’شرمندگی‘ کا باعث بنا تاہم انہوں نے بتایا کہ اس دورے کا اہتمام مہینوں پہلے کیا گیا تھا۔
رواں برس اپریل میں عمران خان کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہوئی جس کے بعد وہ یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ ’روس کا دورہ کرنے کی وجہ سے امریکہ نے ان کی حکومت کے خلاف سازش کی۔‘
سابق وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکی سازش کے نتیجے میں شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ سونپی گئی۔‘
اکثر تجزیہ کاروں کے نزدیک آئندہ برس ہونے والے عام انتخابات میں عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔
’عمران خان کی اس کامیابی ان کے امریکہ مخالف بیانیے کے بعد ان کی مقبولیت میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے ہوگی۔‘

تجزیہ کاروں کے نزدیک آئندہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔
’ملک کی معاشی صورت حال کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جب آئی ایم ایف کے کچھ اقدامات سے آپ کی معیشت سکڑ جائے، تو آپ کو اپنے قرضوں کی ادائیگی کیسے کرنی چاہیے، کیونکہ آپ کے قرضے تو بڑھتے رہتے ہیں؟ تو میرا سوال یہ ہے کہ ہم اپنا قرض کیسے ادا کریں گے؟ ہم یقینی طور پر دیوالیہ ہونے کی طرف جا رہے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’سیاسی استحکام کی بحالی کا واحد راستہ قبل از وقت صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔‘
انٹرویو میں عمران خان نے فوج پر الزام لگایا کہ اس نے پہلے خودمختار اداروں کو کمزور کیا اور شریف فیملی جیسے سیاسی خاندانوں کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات کیے جیسے وہ قانون سے بالاتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے میرے مستقبل کے منصوبوں میں فوج تعمیری کردار ادا کر سکتی ہے۔ لیکن یہ (کردار) متوازن ہونا چاہیے۔ آپ کے پاس ایسی منتخب حکومت نہیں ہو سکتی جس کی ذمہ داری عوام نے دی ہو جبکہ اختیار کسی اور کے پاس ہو۔‘
ملک کے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آرمی چیف کا انتخاب میرٹ پر ہو۔

شیئر: