Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے؟

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد لانے کی صورت میں حکومت کو تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں حکمران اتحاد نے آرمی چیف کی تعیناتی کے فوری بعد چیئرمین سینیٹ  صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے تمام تر مشاورت بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ 
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد لانے کی صورت میں حکومت کو تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں انکشاف کیا تھا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ 
اردو نیوز نے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں سے رابطے کیے تو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سیاسی رہنماوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ 
ایک سیاسی رہنما نے انکشاف کیا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے اپوزیشن جماعت تحریک انصاف نے بھی حکمران اتحاد سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر حکومت چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاتی ہے تو تحریک انصاف اس کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گی بلکہ ان کے خلاف ووٹ دے بھی گی۔  
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ضمن میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدر مملکت سے ملاقات بھی ہوئی ہے اور صدر کے ذریعے صادق سنجرانی کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ تحریک انصاف مزید ان کی سپورٹ نہیں کرے گی۔
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ صادق سنجرانی کو کچھ حلقوں کی جانب سے مستعفی ہونے کا بھی کہا گیا ہے لیکن انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ 
صادق سنجرانی کے قریبی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صادق سنجرانی کو بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نہ صرف اپنی جماعت کے سینیٹرز بلکہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے سینیٹرز کی حمایت بھی حاصل ہے اور انھوں نے کسی بھی صورت حال میں انھیں ساتھ دینے کی یقین دہانی کرا رکھی ہے۔
اس وجہ سے وہ سمجھتے ہیں کہ مستعفی ہونے سے بہتر ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کیا جائے۔

ن لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک سینیٹر نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا حتمی فیصلہ ڈیڑھ ماہ پہلے کر لیا گیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے حکمران اتحاد نے ان کے خلاف مکمل چارج شیٹ تیار کی ہے اور یہ چارج شیٹ تیار کرنے کی ذمہ داری سینیٹ میں اہم عہدے پر تعینات رہنے والے پیپلز پارٹی کے ایک رہنما کی لگائی گئی ہے۔
ن لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک سینیٹر نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا حتمی فیصلہ ڈیڑھ ماہ پہلے کر لیا گیا تھا اور اس سلسلے میں قراداد کے لیے حکمران اتحاد کے تمام سینیٹرز کے دستخط بھی لے لیے گئے تھے لیکن پھر بوجوہ اس سلسلے کو روک دیا گیا۔ 
ان کے مطابق اب یہ معاملہ اس وجہ سے دوبارہ شروع کیا گیا ہے کہ سنجرانی صاحب کو منتخب کرنے والی جماعت نے خود حکومت سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ اگر حکومت نے عدم اعتماد لائی تو تحریک انصاف کے 27 سینیٹرز عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے۔ 
خیال رہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت کے قیام کے بعد بھی صادق سنجرانی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم صادق سنجرانی نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کی قیادت سے معاملات بہتر بنا لیے تھے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل ایک جماعت کی جانب سے مسلسل اصرار اور صادق سنجرانی کی مبینہ کرپشن کے ثبوت قیادت کے سامنے رکھے جانے کے بعد ان کے خلاف عدم اعتماد لانے کا حتمی فیصلہ کیا گیا ہے۔

شیئر: