Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کالعدم بلوچ تنظیم نے اپنے سربراہ امام گلزار کی گرفتاری کی تصدیق کر دی

لاہور کے انار کلی بازار میں دھماکے سے تنظیم نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا (فوٹو: اے ایف پی)
کالعدم بلوچ مسلح تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے اپنی تنظیم کے سربراہ گلزار امام کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
مختصر بیان میں تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ نے کہا ہے کہ ’کچھ عرصہ قبل گلزار امام عرف شمبے لاپتہ ہوئے تھے، جس پر تنظیم نے تحقیقات کیں اور مصدقہ شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ گلزار امام لاپتہ ہونے کے بعد سے پاکستانی خفیہ اداروں کے زیر حراست ہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’تنظیم مزید تحقیقات کر رہی ہے اور اس (گرفتاری ) میں ملوث افراد تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
گلزار امام کی گرفتاری کی اطلاعات پہلی مرتبہ ستمبر میں سامنے آئی تھیں۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق گلزار امام کو ایران سے ترکی پہنچنے پر گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا، تاہم پاکستانی حکومت یا سکیورٹی ادارے نے اس بارے میں کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سکیورٹی ذرائع اس گرفتاری کی تصدیق کر رہے ہیں۔
گلزار امام کا تعلق بلوچستان کے مکران ڈویژن کے ضلع پنجگور میں ایران سرحد سے ملحقہ علاقے پروم سے بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے 2002 میں طلبہ سیاست کا آغاز کیا۔ پہلے بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (امان ) اور پھر بی ایس او آزاد کا حصہ بنے۔ بی ایس او آزاد پر پاکستانی حکومت کی جانب سے کالعدم بلوچ تنظیموں کو افرادی قوت فراہم کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے اور اس پر پابندی عائد ہے۔
گلزار امام نے 2008 میں براہمداغ بگٹی کی پارٹی بلوچ ری پبلکن پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پھر 2009 سے مسلح تنظیم بلوچ ری پبلکن آرمی کا حصہ بنے۔ گلزار امام پنجگور اور مکران ریجن میں اس تنظیم کے کمانڈر تھے۔ 2018 میں براہمداغ بگٹی سے پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں پر اختلاف کے بعد گلزار امام نے بی آر اے میں الگ دھڑا بنایا۔
بلوچ  مسلح تنظیموں کا اتحاد ’براس‘ تشکیل دیا گیا تو بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی سمیت دیگر تنظیموں کے ساتھ گلزار امام نے اپنی تنظیم کو بھی اس اتحاد کا حصہ بنایا۔
جنوری 2022 میں گلزار امام نے بلوچ ری پبلکن آرمی کے دھڑے کو یونائیٹڈ بلوچ آرمی سے الگ ہونے والے ایک دوسرے دھڑے کے ساتھ مل کر بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے نام سے نئی تنظیم بنائی۔
لاہور کے انار کلی بازار میں دھماکے سے تنظیم نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا- اس دھماکے میں تین افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
گلزار امام کے ایک بھائی ناصر امام بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کا حصہ تھے جو رواں سال کے آغاز میں پنجگور میں ایف سی کے کیمپ پر ہونے والے حملوں  میں مارے گئے۔ 

شیئر: