Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن کے خلاف بیجنگ میں طلبہ کا احتجاج، ’ہمیں آزادی چاہیے‘

یونیورسٹی طلبہ نے جہموریت اور آزادی رائے کے حق میں نعرے لگائے۔ فوٹو: روئٹرز
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے خلاف سینکڑوں طلبہ نے مظاہرہ کیا اور آزادی رائے کے حق میں نعرے بازی کی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیجنگ کی مشہور چینہوا یونیورسٹی کے طلبہ نے اتوار کو ہونے والے مظاہرے میں حصہ لیا جبکہ دارالحکومت میں واقع ایک اور پیکنگ یونیورسٹی کے طلبہ کا احتجاج سنیچر کی رات سے ہی جاری تھا۔
چینہوا یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’صبح ساڑھے گیارہ بجے طلبہ یونیورسٹی کی کینٹین کے سامنے بینر لے کر کھڑے ہوئے تھے کہ زیادہ سے زیادہ طلبہ ان کے ساتھ مل گئے۔ اور اب دو سے تین سو طلبہ مظاہرے میں شامل ہیں۔‘
مظاہرے میں شامل ایک خاتون طالب علم نے خالی کاغذ پکڑے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جو دراصل سینسرشپ کی جانب اشارہ تھا۔
طلبہ نے بتایا کہ انہوں نے چین کے قومی ترانے کے علاوہ بائیں بازوں کی جماعتوں کا ترانہ انٹرنیشنل بھی گایا اور ’آزادی غالب آئے گی‘، ’مزید لاک ڈاؤنز نہیں، ہمیں آزادی چاہیے‘ کے نعرے لگائے۔
مظاہرے کی ویڈیوز آن لائن پلیٹ فارمز پر بھی شیئر ہوئی ہیں جن میں طلبہ کو مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ ’یہ نارمل زندگی نہیں ہے۔ ہم نے بہت سہہ لیا۔ اس سے پہلے ہماری زندگیاں ایسی نہیں تھیں۔‘
ایک اور ویڈیو بھی شیئر کی گئی تھی جس میں طلبہ ’جمہوریت اور قانون کی حکمرانی، حق آزادی رائے‘ کے نعرے لگا رہے تھے، لیکن یہ ویڈیو فوراً ہی انٹرنیٹ سے ہٹا لی گئی۔
عینی شاہد نے بتایا کہ یونیورسٹی کے کمیونسٹ پارٹی کے وائس سیکریٹری طلبہ سے مخاطب تھے کہ انہوں نے وہاں سے جانا شروع کر دیا۔
خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل چین میں چھ ماہ بعد کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت واقع ہوئی تھی جس کے بعد بیجنگ سمیت ملک بھر میں سخت اقدامات نافذ کر دیے گئے تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چین میں گزشتہ اتوار کو 24 ہزار سے زائد کورونا کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے اکثریت ایسے کیسز کی ہے جن کی علامات ظاہر نہیں ہوئی ہیں۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں رہائیشیوں کو شہر کے مختلف اضلاع کے درمیان سفر کرنے سے روکا گیا ہے جبکہ ریستوران، دکانیں، شاپنگ مالز اور اپارٹمنٹ بلڈنگز کی ایک کثیر تعداد کو بند کیا ہوا۔

شیئر: