Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑیوں کی انشورنس فیس میں اضافہ

مملکت میں انشورنس کمپنیاں 20 برس قبل قائم ہوئی تھیں (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں گاڑیوں کی سالانہ انشورنس پریمیم (فیس) میں اضافے نے معاشرے میں ایک بحث چھیڑ دی ہے۔
مالکان کی طرف سے سوال کیا جارہا ہے کہ آخر اضافے کی وجہ کیا ہے؟ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق انشورنس کے شعبے کے مشیر سلیمان معیوف کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی انشورنس کسی بھی ملک کے تمدنی، اقتصادی اور قومی نظام کا مستحکم حصہ مانا جاتا ہے۔ 
ان کے مطابق ’انشورنس کمپنیاں 20 برس قبل قائم کی گئیں۔ ابتدا میں ان کے پیکیج غیرمنظم تھے لیکن اب صورت حال یکسر مختلف ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازی ہونے کے بعد سعودی سینٹرل بینک (ساما) نے انشورنس پیکیج پیش کرنے والی کمپنیوں کو اس کا پابند بنا دیا ہے۔ 
گزشتہ برسوں کے دوران گاڑیوں کی انشورنس فیس میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اس کا جواز یہ کہہ کر پیش کیا جاتا رہا ہے کہ بڑے شہروں میں رش بڑھنے کی وجہ دے حادثات بھی بڑھ گئے ہیں۔
گاڑیوں کے مالکان نے شکوہ کیا ہے کہ انشورنس کمپنیاں یکساں سلوک نہیں کر رہیں اس کے لیے درجہ بندی ضروری ہے۔
انشورنس کمپنیوں کے ذرائع نے فیس میں اضافے کے تین بڑے اسباب بتائے ہیں۔ جن کی وجہ سے کم از کم انشورنس فیس 600 تا 700 سے بڑھ کر ایک ہزار ریال کی حد عبور کر گئی ہے۔ 
پہلا سبب یہ ہے کہ ماضی کے مقابلے میں لاگت بڑھ گئی ہے۔  

خود ساختہ حادثات بھی انشورنس پریمیم میں اضافہ کا باعث ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

دوسرا سبب یہ بتایا جا رہا ہے کہ خود ساختہ ٹریفک حادثات کا سلسلہ چل رہا ہے۔ اس حوالے سے دھوکہ دہی ہو رہی ہے۔  
تیسرے سبب کا تعلق انشورنس کمپنیوں کے اہلکاروں کی غفلت سے ہے۔ 
مملکت میں انشورنس سیکٹر کے ترجمان عادل العیسی کا کہنا ہے کہ انشورنس پیکیج میں اضافے کا سب سے بڑا سبب حادثات کی شرح میں اضافہ اور فاضل پرزوں کے نرخوں کا مہنگا ہونا ہے۔  
انہوں نے العربیہ چینل سے گفتگو میں کہا کہ تھرڈ پارٹی انشورنس میں اضافہ اس وجہ سے ہوا ہے کیونکہ کمپنیوں کو گزشتہ دنوں بھاری خسارہ  ہوا۔ حادثات کی کثرت اور فاضل پرزوں کے مہنگے ہونے کی وجہ سے صورت حال سنگین ہو گئی ہے۔ 
الوطن اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سال رواں کے دوران انشورنس کی قسطوں میں 2.7 ارب ریال کا اضافہ ہوا۔
سالانہ کے تناسب سے 28.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی انشورنس میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا۔ یعنی 1.7 ارب ریال سے بڑھ کر2.1 ارب ریال تک پہنچ گیا۔ 
سعودی سینٹرل بینک (ساما) کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی انشورنس فیس کی مجموعی لاگت 5 بنیادوں پر کم کرائی جا سکتی ہے۔
پہلی نکتے کا تعلق ڈرائیور سے ہے۔ اگر اس کا ریکارڈ حادثات سے صاف ہے تو ایسی صورت میں ساما کی جانب سے انشورنس کمپنیاں اس بات کی پابند ہیں کہ ایسے ڈرائیور کو 15 فیصد سے لے کر 30 فیصد تک انشورنس پیکیج میں رعایت دیں۔ اگر کسی ڈرائیور کا تین برس کا ریکارڈ ٹریفک حادثات سے خالی ہو تو یہ اس کا استحقاق بن جاتا ہے۔ 
ساما نے انشورنس کمپنیوں کو کہا ہے کہ وہ گاڑیوں کی فل انشورنس کرانے والوں کو یہ رعایت دیں۔ 
ساما نے تاکید کر رکھی ہے کہ جن ڈرائیوروں کی عمر 25 برس سے کم ہو ان سے انشورنس فیس زیادہ عمر والے ڈرائیوروں کے مقابلے میں زیادہ لی جائے کیونکہ اس عمر کے ڈرائیور ٹریفک حادثات میں زیادہ ملوث پائے جاتے ہیں۔
اسی طرح وہ ڈرائیور جنہوں نے حال ہی میں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا ہو ان کی انشورنس فیس ان ڈرائیوروں کے مقابلے میں زیادہ ہوگی جو طویل عرصے سے گاڑی چلا رہے ہیں۔ 

شیئر: