Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راولپنڈی ٹیسٹ: ’کسی کو مسئلہ ہے تو رہے، عبداللہ اور امام تو خوش ہیں‘

پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچ کھیلے جانے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے دورے پر آئے انگلش کھلاڑیوں کی طبیعت بگڑنے کے بعد خدشات پیدا ہوئے کہ 17 برس بعد مقامی میدان میں دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والا پہلا ٹیسٹ میچ بروقت شروع نہیں ہو سکے گا۔ اس موقع پر کم ہی کسی کو یہ امید تھی کہ میچ شروع ہوا تو رنز کے انبار لگ جانے ہیں۔
میچ مقررہ وقت پر شروع ہوا اور انگلش ٹیم نے پہلی اننگز کھیلنا شروع کی تو اوپنرز نے سنچریاں داغ کر کرکٹ فینز پر واضح کر دیا کہ اس مرتبہ حساب کتاب اتنا آسان نہیں رہے گا۔
انگلش ٹیم کی رنز بنانے کی رفتار اور پہلی اننگز میں چار سنچریوں کی بدولت 657 رنز بنے تو کسی نے بولرز کو قصور وار ٹھہرایا، کوئی بچ کو کوستا رہا البتہ کئی ایسے بھی تھے جو ڈیڈ پچ بنوانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو سخت سنانے سے بھی نہیں رکے۔
انگلش ٹیم کا تیزی سے بڑھتا سکور کارڈ دیکھتے پاکستانی کرکٹ فینز کو خدشہ پیدا ہوا کہ شاید مہمان سائیڈ دونوں اننگز کی کسر ایک ہی میں پوری کررہی ہے اور چاہتی ہے کہ میزبانوں کو دوبارہ بولنگ کی مشقت نہ اٹھانا پڑے۔ جواب میں باری آنے پر پاکستانی اوپنرز میدان میں اترے تو پہلے امام الحق اور پھر عبداللہ شفیق نے بھی سنچری اننگز کھیل کر مقامی فینز کے لیے کچھ اطمینان کا سامان کیا۔
پہلے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز دوپہر سے قبل دونوں پاکستانی اوپنرز آؤٹ ہوئے تو عبداللہ شفیق 114 اور امام الحق 121 رنز بنا چکے تھے۔
عاطف نواز نے اسے ایک منفرد موقع قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’یہ پہلی مرتبہ ہے جب ٹیسٹ میچ میں چاروں اوپنرز نے سنچریاں بنائیں ہیں۔ بہت سے لوگ اس پچ کو پسند نہیں کرتے لیکن زیک کرالی، بین ڈکٹ، عبداللہ شفیق اور امام الحق کو اتنا مسئلہ نہیں۔‘

دونوں پاکستانی کھلاڑیوں کا سٹرائیک ریٹ انگلش اوپنرز سے کم رہا لیکن انہیں مہمانوں پر یہ برتری حاصل رہی کہ پاکستانی پلیئرز کی سنچری اننگز میں پانچ چھکے بھی شامل تھے۔
عبداللہ شفیق اور امام الحق کی راولپنڈی سٹیڈیم میں کارکردگی موضوع بنی تو کرک انفو نے نشاندہی کی کہ دونوں کھلاڑی یہاں تین اننگز میں تین مرتبہ سنچریاں بنا جب کہ دو مرتبہ ناقابل شکست شراکت قائم کر چکے ہیں۔

جاوید خان نے لکھا کہ ’کسی کو مسئلہ ہے تو رہے، انگلش اورپنرز کے بعد عبداللہ شفیق اور امام الحق تو پچ سے خوش ہیں۔‘
الوک رانجن نے اس پر تبصرہ کیا تو لکھا کہ ’انہیں اپنی میچ فیس کا 45 فیس پچ تیار کرنے والے کو دینا چاہیے۔‘

پنڈی ٹیسٹ میں انڈین فینز کی دلچسپی کچھ افراد کو ’ضرورت سے زیادہ‘ محسوس ہوئی تو تبصرہ کیا گیا کہ ’جب انگلش ٹیم بیٹنگ کر رہی تھی تب انڈینز پاکستانی بولنگ کو ٹرول کر رہے تھے اور اب (پاکستانی بیٹنگ دیکھ کر) وہ روڈ، ہائی وے، سیمنٹ پچ، دیوار وغیرہ وغیرہ کہہ رہے ہیں۔‘

جواب میں ایک انڈین صارف نے لکھا کہ ’پاکستان کو ایسی پچ تیار کرنے والوں پر پابندی لگانی چاہیے۔‘

پاکستانی بلے باز امام الحق نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ایک ہزار رنز مکمل کیے۔ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں یہ ان کی مسلسل تیسری سنچری اننگز تھی۔
اس سے قبل امام الحق آسٹریلیا کے خلاف یہاں کھیلے گئے ٹیسٹ میں مسلسل دو اننگز میں 157 اور پھر 111 رنز ناٹ آؤٹ بنا چکے ہیں۔
کرکٹ فینز نے اس پہلو کی نشاندہی کی تو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گئے پنڈی ٹیسٹ کی یادیں بھی تازہ کیں۔

کرکٹ دیکھنے کے لیے پاکستان میں موجود انگلش فینز کی برمی آرمی بھی پاکستانی بلے باز کو سراہتی دکھائی دی۔

اس

شیئر: