Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میچ دیکھنا مشکل نہیں، ہینڈز فری ضبط ہونے سے ڈر لگتا ہے‘

پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان راولپنڈی میں پہلا ٹیسٹ میچ جاری ہے (فوٹو: شیراز حسن)
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان راولپنڈی میں جاری ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز کا کھیل ہورہا ہے۔ ایسے میں جہاں مسلسل بنتے رنز، نہ گرنے والی وکٹوں اور پچ کا تذکرہ تازہ ہے وہیں کچھ نسبتا نئے موضوعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
کرکٹ میچ اور موبائل فونز کے ساتھ استعمال کی جانے والی ہینڈز فری یا ایئربڈز کا بظاہر تو کوئی تعلق دور دور تک نہیں بنتا، لیکن سنیچر کو سوشل ٹائم لائنز نے انہیں اس وقت ایک ساتھ زیربحث لایا جب سوال کیا گیا کہ ’اسٹیڈیم میں داخلے سے قبل ہر ایک سے ضبط ہونے کے بعد یہ سب جاتی کہاں ہیں؟‘
ارسلان جٹ نے میچ دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ شناختی کارڈ یا ب فارم کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں۔ ’ہینڈ فری، ایئر بڈز بے شک کتنے ہی مہنگے کیوں نہیں، باہر پھینک کر جاؤ۔‘
انہوں نے تجویز دی کہ ’ایک مرتبہ داخلے کے ایس او پیز بنا کر شیئر کر دیں تاکہ لوگوں کو پریشانی نہ ہو اور وہ پہلے ذہن بنا کر آیا کریں۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ میچ دیکھ کر واپس آنے والے ایک صارف نے سوال کیا کہ ’پنڈی سٹیڈیم کے باہر سکیورٹی پوائنٹس پر ضبط کی جانے والی سینکڑوں ہینڈز فری کہاں جاتی ہیں؟ ہر میچ میں سینکڑوں شائقین کی ہینڈ فری ضبط کر لی جاتی ہیں۔‘
جواب میں گفتگو آگے بڑھاتے ہوئے نوشین زہرا نے سوال اٹھایا تو پوچھا کہ ’جب پتہ ہے تو لوگ ہینڈز فری لے کر ہی کیوں جاتے ہیں؟‘
انہیں بتایا گیا کہ ’بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا۔‘ ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کی گئی کہ ’ہینڈز فری ساتھ لانے سے کسی بھی جگہ منع نہیں کیا جاتا، نہ ہی ضوابط میں لکھا ہے لیکن جس کے پاس بھی دکھائی دے اس سے سکیورٹی عملہ لے لیتا ہے۔‘
ایک اور صارف نے پہلے سوال کیا کہ ’ہینڈز فری لیتے کیوں ہیں؟‘ اور پھر اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’ہینڈز فری اچ کیڑگا میزائل جاندا جیڑھا فون اچ نہیں جاندا (ہینڈز فری میں کون سا میزائل جاتا ہے جو فون میں نہیں جا سکتا‘،‘
گفتگو یہاں تک پہنچی اور تقریبا طے ہو گیا کہ سٹیڈیم جانے والے ہینڈز فری ساتھ لے کر جاتے اور کسی پیشگی اعلان کے بغیر ضبط کراتے رہیں گے تو سوال پیدا ہوا کہ انہیں بچایا کیسے جائے۔
گفتگو کے اس نئے موڑ پر ’شمالی چڑیا‘ کے ہینڈل نے تجویز دی کہ ’چیکنگ کرنے والوں کو نہ دی جائے بلکہ ہینڈز فری سائڈ پر پھینک دیں اور واپسی پر اٹھا لیں۔‘

اسے ’آزمودہ نسخہ‘ بتاتے ہوئے چڑیا نے لکھا کہ ’چیکنگ والوں کے ہاتھ لگ گیا تو نہیں ملے گا، سائیڈ پر پھینک دو ہو سکتا ہے بچ ہو جائے۔‘
’ہینڈز فری بچاؤ پروگرام‘ کے تحت دی گئی ایک اور تجویز میں بتایا گیا کہ ’بائیک کے ٹاپے کے نیچے رکھی جا سکتی ہے یا بیٹری والے خانے میں رکھ سکتے ہیں۔‘
عرفان حیدر نے نیا رخ اختیار کرلینے والے سلسلہ کلاس کو پھر ابتدائی سوال سے جوڑا تو خدشہ ظاہر کیا کہ ’ضبط کرنے والا عملہ بیچ دیتا ہو گا۔‘

عمران یونس بھی اس خیال سے متفق دکھائی دیے تو لکھا کہ ’کمیٹی چوک جمعہ بازار میں چکر لگائیں، مل جائے گی۔‘
طلحہ نے ’کالج روڈ پر 20 بیس روپے میں بکنے‘ کی اطلاع دی تو شجاعت علی نے کہا کہ ’ہینڈز فری سکس روڈ کی موبائل مارکیٹ میں چلی جاتی ہیں۔‘
17 برس بعد ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے پاکستان پہنچنے والی انگلش ٹیم دورے کے دوران میزبان سائیڈ سے تین میچ کھیلے گی۔

سرد موسم اور ٹیسٹ کرکٹ کے نسبتا سست فارمیٹ کے باوجود تماشائیوں کی بڑی تعداد سٹیڈیم پہنچی ہے

دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں جاری ہے۔ دوسرا ٹیسٹ نو سے 13 دسمبر جب کہ تیسرا مقابلہ 17 سے 21 دسمبر کے درمیان منعقد کیا جائے گا۔

شیئر: