Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چوہدری پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں، فیصلہ نہ ہوسکا

عمران خان نے کہا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ میں اگلی پیشی سے پہلے پرویزالہی پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پنجاب میں سیاسی طوفان جنوری کی گیارہ تاریخ تک بظاہر کسی حد تک تھم چکا ہے۔ اب لاہور ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی کہ گزشتہ ایک ہفتے میں ہونے والے سیاسی واقعات کی قانونی حیثیت کیا تھی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اتوار کے روز اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں اگلی پیشی سے پہلے پرویزالہی پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔
پیر کے روز انہوں نے اس حوالے سے اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ ایک طویل بیٹھک کی۔ جہاں انہیں بتایا گیا کہ اب اعتماد کا ووٹ ہائی کورٹ کی اگلی سماعت کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا۔
قانونی مشاورت کی اس میٹنگ میں شریک ایک مشیر نے اردو نیوز کو نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اکثر ماہرین کی رائے یہ تھی کہ گورنر کا اجلاس بلانے کا وقت اور تاریخ گزر چکی ہے۔ اگر سپیکر اب یہ اجلاس بلاتے ہیں تو تحریک انصاف کا یہ موقف کہ یہ اجلاس غیر قانونی تھا وہ کمزور ہوگا۔ اور صورت حال  مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔ یا تو گورنر اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے نئی ایڈوائس جاری کریں یا پھر عدالت کے حتمی فیصلے ک انتظار کیا جائے۔‘
قانونی مشیروں سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف کی کورکمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری سمیت دیگر قیادت نے شرکت کی۔  مذکورہ قانونی نقاط اس میٹنگ میں رکھے گئے۔ تاہم معاملہ کسی نہج تک نہیں پہنچا اور اس بات کا فیصلہ نہیں ہو سکا کہ چوہدری پرویز الہی اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں۔
اس میٹنگ کے بعد فواد چوہدری نے بتایا کہ ’آج اعتماد کا ووٹ لینے کے حوالے سے مشاورت کی گئی ہے اس معاملے پر 2 جنوری کو پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جب تمام ایم پی ایز موجود ہوں گے تو اس وقت اس بات کا حتمی اعلان کیا جائے گا کہ پرویز الہی کب اعتماد کا ووٹ لیں گے۔‘
خیال رہے 2 جنوری کو پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کے لے تحریک انصاف نے تمام ایم پی ایز کو پابند کیا ہے کہ وہ لاہور پہنچیں جو اراکین اسمبلی ملک سے باہر ہیں ان کو بھی اپنے ذاتی دورے ختم کر کے ملک واپس لوٹنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مشاورت کا عمل جاری ہے اس حوالے مختلف آرا ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ چوہدری پرویز الہی اعتماد کا ووٹ اب ضرور لیں گے۔ دو تاریخ کو ہونے والی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں دن کا تعین کر لیا جائےگا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اعتماد کا ووٹ ہائی کورٹ کی سماعت سے پہلے لیا جائے گا اور کیا اس پر پارٹی کی رائے تقسیم ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف ایک جمہوری پارٹی ہے اور آج مشاورت کی گئی ہے۔ جس میں تمام قانونی پہلوؤں پر بات ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ سماعت سے پہلے ہی یہ کام کر لیا جائے گا۔‘
کیا پنجاب میں اعتماد کا ووٹ لینے کے سیاسی چال اب بھی تحریک انصاف کے پاس ہی ہے؟ اس سوال پر مسلم لیگ ن کے پنجاب اسمبلی میں چیف وہپ طاہر خلیل سندھو کا کہنا تھا ’تحریک انصاف کے پاس اب کچھ بھی نہیں ہے۔ اب اگر سپیکر اجلاس بلاتے ہیں تو وہ غیر قانونی ہو گا کیونکہ وہ خود اس اجلاس کے بارے میں رولنگ دے چکے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں اب سارے قانونی نقطوں پر بات ہو گی۔ اس سے پہلے یہ کچھ بھی نہیں کر سکتے اگر کریں گے تو اس کے بھی جواب دہ ہوں گے۔
’کورٹ میں ہم تو نہیں گئے؟ یہ گئے ہیں تو اب عدالت کا انتظار کریں اسی میں ان کی بہتری ہے۔ کیونکہ اب اجلاس کروائیں گے تو پچھلا کیوں نہیں کروایا اس کا جواب کیسے دیں گے؟ عدالت میں تو یہی کیس لے کر گئے ہیں نا کہ گورنر اجلاس بلا نہیں سکتا تھاـ‘

شیئر: