ارشد شریف قتل کیس: ’رپورٹ میں ایک ماہ لگ سکتا ہے‘
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ٹیم نے اب تک 41 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس کی پچھلی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا تحریر کردہ حکم نامہ دو صفحات پر مشتمل ہے۔
حکم نامے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو خصوصی مشترکہ تفتیشی ٹیم کی تحقیقات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے متحدہ عرب امارات اور کینیا میں تفتیش کے لیے فنڈز جاری کیے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے میوچل لیگل اسسٹنس کے لیے درخواستیں ان ممالک کو چار جنوری کو بھیجی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دفتر خارجہ دونوں غیرملکی ریاستوں میں متعلقہ پولیس، تفتیشی حکام کے حوالے سے مکمل تعاون فراہم کر رہا ہے۔
جیسے ہی باہمی تفتیش کی درخواست کا مثبت جواب آئے گا تو مشترکہ تفتیشی ٹیم وہاں کا دورہ کرے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشترکہ تفتیشی ٹیم نے کچھ تفتیشی کام پاکستان میں کر لیا ہے اور اب تک 41 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ارشد شریف کے قتل کی وجوہات اور مجرموں کے حوالے سے دونوں بیرونی ممالک سے شواہد اکٹھے کر کے سامنے لائے جائیں گے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ خصوصی مشترکہ تفتیشی ٹیم اپنی اپنی تفتتیش میں وہ تمام ضروری مواد اکٹھا کرے گی جس سے کیس کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اگلی رپورٹ آنے میں ایک ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔
کیس کی اگلی سماعت فروری کے پہلے ہفتے میں ہو گی۔