Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا کا بڑھتا استعمال، کہیں آپ بھی ’فومو‘ کا شکار تو نہیں؟

ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال ذہنی مسائل کا باعث سکتا ہے (فوٹو: سیدتی)
سوشل میڈیا زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور اس پر لوگوں کے ہزاروں کی تعداد میں دوست ہوتے ہیں۔ ان سے مباحث ہوتے ہیں، تصاویر کا تبادلہ ہوتا ہے تاہم کیا یہ رابطے یا رشتے ان دوستیوں یا رشتہ داریوں کا نعم البدل ہو سکتے ہیں جو ہمارے اردگرد موجود ہیں اور ہم ان کا وقت بھی سوشل میڈیا کو دیے جا رہے ہیں۔
سیدتی کی رپورٹ میں ان دونوں معاملات کا موازنہ کر کے بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا ذہنی و جسمانی صحت پر کتنا اثرانداز ہوتا ہے اور اس کو کس حد تک استعمال کرنا چاہیے۔

اپنا جائزہ لیجیے

اگر آپ سوشل میڈیا پر گھنٹوں گزارنے کے بعد اداسی، عدم اطمینان اور تنہائی محسوس کرتے ہیں تو آپ کو اپنے طرزعمل کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور FOMO کا شکار ہو سکتے ہیں۔
FOMO کیا ہے؟
یہ انگریزی الفاظ ’فیئر آف مسنگ آؤٹ‘ کا مخفف ہے، یہی چیز آپ کو ڈرائیونگ کے دوران موبائل کی طرف ہاتھ بڑھانے پر مجبور کرتی ہے حتٰی کہ واش روم جاتے ہوئے بھی موبائل ساتھ لے جانا ضروری خیال کرتے ہیں۔
اس خوف کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگر آپ سوشل میڈیا پر چلنے والی چیزوں سے پوری طرح باخبر نہیں ہیں تو شاید آپ دفتر میں ہونے والی بحث میں شامل نہ ہو سکیں اور اس سے آپ کو ’سست یا بے خبر‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا کے منفی پہلو

دماغی صحت پر سوشل میڈیا کے طویل مدتی اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقوں سے عیاں ہے کہ اس پر بہت زیادہ وقت گزارنے والے ڈپریشن، اضطراب، تنہائی اور دوسری منفی چیزوں کی طرف راغب ہو سکتے ہیں۔

حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک، سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام کا زیادہ استعمال ’تنہائی‘ کا احساس بڑھاتا ہے (فری پک)

دھوکہ نگری

سب جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر جو تصاویر دکھائی دیتی ہیں ضروری نہیں کہ وہ حقیقی ہوں اور ان کے لیے فلٹر وغیرہ استعمال نہ کیے گئے ہوں اس لیے کسی کا اپنے ساتھ موازنہ نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔

پوسٹ در پوسٹ

اسی طرح سب لوگ اپنی زندگی کی جھلکیوں میں زیادہ تر روشن پہلوؤں کو ہی نمایاں رکھتے ہیں اور منفی چیزوں کو شیئر کرنے سے گریز کیا جاتا ہے جس سے صارف کو لگتا ہے کہ ساری پریشانی صرف اسی کو ہی ہے اور باقی دنیا خوش ہے جو آگے جا کر مایوسی کو جنم دیتی ہے۔

’فومو‘ کا خوف زیادہ تر صارفین کو ہر وقت آن لائن رہنے پر مجبور کرتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تنہائی کا احساس
پنسلوانیا یونیورسٹی میں کی جانے والی حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک، سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام کا زیادہ استعمال کسی حد تک ’تنہائی‘ کے احساس کو بڑھاتا ہے۔

بالمشافہ مکالمہ

انسانوں کے ذہنی طور پر صحت مند رہنے کے لیے بالمشافہ رابطے کی ضرورت ہوتی ہے وہ شخص جس سے آپ کی ملاقات اور بات چیت آپ کے لیے اطمینان کا باعث ہے اس سے آن لائن چیٹ یا اس کا کوئی میسیج پڑھنا آپ کے لیے وہ کام نہیں دے سکتا۔

ماہرین سوشل میڈیا کے مناسب استعمال پر زور دیتے ہیں (فوٹو: سیدتی)

ڈس انفارمیشن پروپیگنڈہ

سوشل میڈیا پر یہ چیزیں بھی چل رہی ہوتی ہیں جن میں افواہیں بھی شامل ہوتی ہیں اور کئی بار ان کو اپنے مخصوص مقاصد حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہوتا ہے۔
 ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز پر بھی تکلیف دہ افواہیں اور جھوٹے ٹرینڈز بنائے جاتے ہیں جن کے جذباتی و نفسیاتی اثرات بھی ہوتے ہیں۔

 کم خوابی

ویسے تو سوشل میڈیا کے عادی افراد سارا دن ہی اس سے جڑے رہتے ہیں تاہم رات کے وقت دیر تک آن لائن رہنا پڑتا ہے، جس سے نیند متاثر ہوتی ہے جبکہ لیپ ٹاپ اور فون کی سکرین کو دیر تک دیکھنے سے نظر کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔
اس لیے ماہرین ہر وقت سوشل میڈیا سے جڑے رہنے کو منفی قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے وقت مخصوص کرنے پر زور دیتے ہوئے مناسب استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔

شیئر: