Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کی دھمکیاں‘، ٹرمپ کے سابق معاونین کی سکیورٹی میں توسیع

برائن ہک نے ایران کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے خصوصی سفارت کار کے طور پر خدمات انجام دی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
بائیڈن انتظامیہ نے ایران کی طرف سے مسلسل دھمکیوں کی وجہ سے ایک بار پھر سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ان کے معاون خصوصی کی سکیورٹی میں توسیع کر دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گذشتہ ہفتے کے اواخر میں کانگریس کو بھیجے گئے نوٹسز میں محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ مائیک پومپیو اور برائن ہک کو دھمکیاں ’سنجیدہ اور مصدقہ‘ ہیں۔
برائن ہک نے ایران کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے خصوصی سفارت کار کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔
برائن ہک  کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے کے لیے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی مہم کا حصہ رہے۔
ایران نے دونوں شخصیات کو جنوری 2020 میں بغداد میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
پانچ جنوری کو کانگریس کو موصول ہونے والے نوٹسز میں محکمہ خارجہ نے برائن ہک کو جنوری 2021 میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد اب 10ویں مرتبہ سکیورٹی فراہم کی ہے۔
سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی سکیورٹی میں ساتویں بار توسیع کی گئی ہے۔
پومپیو بطور دفتر چھوڑنے کے بعد کئی مہینوں تک خود حکومتی سکیورٹی سے استفادہ کرتے رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے حاصل کردہ نوٹی فکیشن پر قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ جان باس نے دستخط کیے تھے۔

محکمہ خارجہ مائیک پومپیو اور برائن ہک کی سکیورٹی کے لیے ماہانہ 20 لاکھ ڈالر سے زائد ادا کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے لکھا کہ ’میں اس بات کا تعین کرتا ہوں کہ سابق وزیر خارجہ مائیکل پومپیو کے حوالے سے مخصوص خطرہ برقرار ہے۔‘
ایسوسی ایٹڈ پریس نے مارچ 2020 میں رپورٹ کیا تھا کہ محکمہ خارجہ مائیک پومپیو اور برائن ہک کو 24 گھنٹے سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ماہانہ 20 لاکھ ڈالر سے زائد ادا کر رہا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانا ہے جس سے ٹرمپ2018 میں دستبردار ہو گئے تھے۔
یہ مذاکرات اب کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں اور اب انتظامیہ مایوسی کا شکار ہے کہ وہ جلد ہی کسی بھی وقت دوبارہ بحال ہو جائیں گے۔ انتظامیہ نے مذاکرات میں تعطل کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے معاہدے کے دائرہ کار سے باہر مطالبات کیے جس سے تہران کو اس کے جوہری پروگرام پر پابندیاں لگانے کے بدلے میں اربوں ڈالر کی پابندیوں میں ریلیف ملا ہے۔

شیئر: