Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں پناہ کے متلاشی 200 بچے لاپتا

پناہ کے متلاشی زیادہ تر بچوں کا تعلق البانیہ سے ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کے امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے کہا ہے کہ ’گذشتہ 18 ماہ کے دوران پناہ کے متلاشی 200 بچے لاپتا ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے پارلیمان کو بتایا کہ ’یہ بچے بغیر والدین کے برطانیہ میں موجود ہیں اور ان میں 13 بچوں کی عمریں 16 سال سے کم ہیں جن میں ایک لڑکی بھی شامل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’زیادہ تر بچوں کا تعلق البانیہ سے ہے۔‘
اتوار کو روزنامہ اوبزرور نے کہا تھا کہ ’جنوبی انگلینڈ کے علاقے برائٹن میں جرائم پیشہ ایک گینگ نے پناہ کے متلاشی ان بچوں کو اغوا کیا ہے۔‘
حکومت کے کنٹریکٹر میٹی کے لیے کام کرنے والے ذرائع نے اوبزرور کو بتایا کہ ’بچوں کو ہوٹل کے باہر سے اٹھایا گیا ہے، وہ غائب ہیں اور وہ نہیں مل رہے۔ انہیں سمگلر سڑک سے اٹھا کر لے گئے۔‘
تاہم کنزرویٹیو کے رکن پارلیمان ٹم لاٹن نے پارلیمان کو بتایا کہ ’بچوں کے اغوا ہونے کے بارے میں سسیکس کی پولیس کو ایسی کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔‘
امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے تسلیم کیا کہ جولائی 2021 سے 440 لاپتا ہونے کے واقعات ہیں اور پناہ کے متلاشی اپنے ہوٹلوں میں واپس نہیں گئے جہاں وہ رضاکارانہ طور پر مقیم ہیں۔
امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے کہا کہ ’نرسوں اور سماجی کارکنوں سمیت ہوٹل میں سکیورٹی موجود تھی۔‘
’وہ سکیورٹی گارڈز، عملے اور کم عمر بچوں کی حفاظت کے لیے موجود ہیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی سے متعلق فوری طور پر مقامی پولیس کے ساتھ اٹھانا چاہیے تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب کوئی بچہ لاپتا ہوتا ہے تو متعلقہ مقامی حکام پولیس کے ساتھ مل کر ڈھونڈنے کا کام کرتے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ ’بعد میں لاپتا ہونے والوں میں سے بہت سے بچوں کو ڈھونڈ لیا گیا ہے۔‘
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ہر سال انگلینڈ اور ویلز میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے مراکز میں سے دو لاکھ سے زیادہ بچوں کے لاپتا ہونے کے واقعات ریکارڈ ہوتے ہیں۔

شیئر: