Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں قتل کرنے والا ملزم پاکستان سے کیسے گرفتار ہوا؟

طاہر ظریف کو 2018  میں میرپور سے گرفتار کیا گیا تھا (فوٹو: ویسٹ مڈ لینڈز پولیس ٹوئٹر)
برطانیہ میں ایک شخص کو ڈکیتی کے دوران قتل کرنے اور پھر سزا سے بچنے کے لیے پاکستان فرار ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ڈربی سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ طاہر ظریف نے 2016 میں 56 سالہ اختر جاوید کو اُس وقت گولی مار کر قتل کر دیا تھا جب انہوں نے سورج مِسٹی، لامر ولی اور سینڈر وین آلٹن کے ساتھ مل کر برمنگھم میں جاوید کے فوڈ گودام کو لُوٹنے کی کوشش کی۔
انہوں نے جائے وقوعہ پر موجود ملازمین کو باندھ دیا تھا اور اختر جاوید کو گھسیٹ کر گودام میں موجود لاکر کے قریب لے گئے اور اُسے کھولنے کا کہا اور اس دوران اُن کی ٹانگ میں گولی مار دی۔
جاوید خود کو چھڑانے میں کامیاب ہو گئے لیکن جب اُنہوں نے بھاگنے کی کوشش کی تو  ظریف نے اُنہیں دوبارہ سینے میں گولی مار دی۔
پانچ دن بعد طاہر ظریف برطانیہ سے پاکستان فرار ہو گئے اور انہیں 2018  میں میرپور سے گرفتار کیا گیا تھا۔
طاہر ظریف نے دعویٰ کیا ہے کہ جاوید کا قتل حادثاتی تھا تاہم اُن کے ’بندوق استعمال اور قتل کرنے کا ارادہ‘ ثابت ہونے کی وجہ سے کوونٹری کراؤن کورٹ نے 30 سال کے لیے اُنہیں جیل بھیج دیا۔
اُن کے ساتھی ڈاکوؤں کو 2016 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور سزا سنائی گئی۔ مسٹی کو قتل عام کے جرم میں 23 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ ولی اور وان آلٹن دونوں کو ڈکیتی کی سازش کا مجرم قرار دیا گیا اور سات سال اور چھ سال، آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
اختر جاوید کی بیٹی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ ’میرے والد کو طاہر ظریف کے ہاتھوں قتل ہوئے چھ سال اور نو ماہ ہو چکے ہیں، وہ ہر روز ہمارے خیالوں میں رہتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جیسا کہ میں پہلے کہہ چکی ہوں کہ میرے والد شریف آدمی تھے۔ ایک شخص کا لالچ میرے والد کی موت کا باعث بنا۔ ہم انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ویسٹ مڈلینڈز پولیس کے شکر گزار ہیں۔‘

شیئر: