Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراقی دریا ’شط العرب‘، محبت اور تہذیب کی علامت

یہاں 3 براعظموں کو جوڑنے والے سمندری اور خشکی کے راستے ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)
عراق میں مشہوردریا ’شط العرب اور عراقی شہر بصرہ کا چولی دامن کا ساتھ  ہے۔ یہ شہر اور دریا عربوں کی محبت اور تہذیب کی علامت ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شط العرب اور بصرہ کے حوالے سے بے شمار قدیم و جدید قصے کہانیاں خلیج کے عرب ممالک کو عراق سے جوڑے ہوئے ہیں۔ 
شط العرب، دجلہ اور فرات نہروں سے تشکیل پانے والا دریا ہے۔ بغداد سے 375 کلو میٹر جنوب میں واقع القرنہ شہر میں فرات کا بالائی دھارا  دجلہ نہر سے ملتا ہے۔ دجلہ اور فرات کا زیریں دھارا قرمت علی میں ملتا ہے۔ یہ دریا 190 کلو میٹر سے کہیں زیادہ لمبا ہے۔


یہ دریا 190 کلو میٹر سے کہیں زیادہ طویل ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

شط العرب کے کنارے 14 ملین سے زیاشدہ کھجور کے درخت لگے ہوئے ہیں۔ یہ عراق میں کھجوروں کے  کل درختوں کا  ایک تہائی ہیں۔ ان سے سالانہ ڈیڑھ لاکھ ٹن تک سالانہ کھجوریں پیدا ہوتی ہیں۔ 
شط العرب کا عرض مختلف مقامات پر مختلف ہے۔ سب سے کم عرض 400 میٹر العشارمیں ہے اور خلیج عرب کے الفاؤ قریے میں اس کا دھارا 1500 میٹر کے لگ بھگ چوڑا ہے۔ اس کی گہرائی 9 میٹر سے 10.75 میٹر تک ہے۔ 
شط العرب سے چھوٹے بڑے متعدد دریا، نہریں اور آبپاشی کرنے  والے نالے  نکلتے ہیں۔ ان کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہے۔ 


سالانہ ڈیڑھ لاکھ ٹن تک سالانہ کھجوریں پیدا ہوتی ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

شط العرب سے نکلنے والی نہروں میں الشافی، الماجدیہ، الرباط، الخندق، العشار، الحارۃ، السراجی، حمدان، الحمزۃ، ابومغیرہ اورابو الخصیب شامل ہیں۔ یہ سب شط العرب کے مغربی کنارے پر واقع ہیں۔ 
جہاں تک شط العرب کے مشرقی کنارے سے نکلنے والی نہروں کا تعلق ہے تو ان میں کتیبان،الکباسی، چھوٹا شط العرب قابل ذکر ہیں۔ 
تاریخ کی کتابوں میں ہے کہ شط العرب سے نکلنے اور بصرہ سے گزرنے والی نہروں کی تعداد 635 ہے۔ ان میں سے 470 شمال  کی جانب اور 165 مشرق کی جانب ہیں۔ 


بصرہ سے گزرنے والی نہروں کی تعداد  635 ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

شط العرب خلیج عرب کے شمالی ساحل سے عراق کے میدانی علاقے تک بڑا راستہ مانا جاتا ہے۔ یہ شام کے میدانی علاقوں میں بھی پھیلا ہوا ہے۔ اس کی سٹراٹیجک اہمیت بہت بڑی ہے۔ عراقی پٹرول کے بھاری ذخائر کی نسبت اسی سے کی جاتی ہے۔
شطہ العرب نقل و حمل اور لاجسٹک خدمات کے شعبوں میں اہم محل وقوع کا مالک ہے۔ اس سے 3 براعظموں کو جوڑنے والے سمندری اور خشکی کے راستے نکلتے ہیں۔ 
شط العرب کو زراعت کے شعبے میں بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یہ دو دریاؤں کا سنگم ہے۔ یہ دنیا کے عظیم نخلستانوں کا علاقہ مانا جاتا ہے۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: