Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، ’پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے‘

فواد چوہدری کو 25 جنوری کی صبح ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پولیس کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ مسترد کیے جانے کے پولیس کی درخواست منظور کر لی جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کا دو دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
سنیچر کو سیشن جج طاہر محمود نے فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا جوڈیشیل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے فواد چوہدری کو دوبارہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سیشن جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’پولیس کی جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کو دوبارہ جوڈیشل مجسٹریٹ سننے اور فواد چوہدری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے۔‘
بعدازاں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے فواد چوہدری کا دو دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پیرکو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
پولیس نے سنیچر کو ہی فیصلے کے خلاف سیشن کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ فواد چوہدری سے تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے اور فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
سیشن جج نے پولیس کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پراسیکیوشن کی اپیل پر سماعت کی۔
عدالت نے سرکاری وکیل کے دلائل اور فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان کے جوابی دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا۔
اس سے قبل سنیچر کی صبح اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما فواد حسین چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر نے سماعت شروع کی تو فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ وہ دلائل دینے کے لیے تیار ہیں جس پر ایڈیشنل سیشن جج نے کہا ’میرے سامنے ریکارڈ ہی نہیں توسماعت کیسے کروں؟‘
سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ ’تفتیشی افسر کو آپ کی عدالت میں آنا چاہیے تھا، اپیل کی درخواست سے متعلق ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا۔‘

فواد چوہدری پر الیکشن کمشنر کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

جج نے ریمارکس دیے کہ ’عدالت کے ذریعے آپ کو پتا چل گیا ہے، آپ سیشن عدالت چلے جائیں۔‘
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انہیں کوئی نوٹس نہیں ملا جس کے بعد سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔ 
خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو چیف الیکشن کمشنر سمیت کمیشن کے دیگر اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دینے کے الزام میں 25 جنوری کی علی الصبح لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
بعدازاں، پولیس انہیں ماتحت عدالت سے راہداری ریمانڈ لے کر اسلام آباد لے آئی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اس پر عمل نہ ہو سکا تھا جس کے بعد عدالت نے درخواست خارج کر دی تھی۔
فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں الیکشن کمیشن حکام کو دھمکانے کا مقدمہ درج ہے۔

شیئر: