Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا یوکرین کو ایف16 طیارے دینے سے انکار، ’روس کا انتقام شروع‘

یوکرین کو جہازوں کی فراہمی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بائیڈن نے ’نو‘ کہتے ہوئے مختصر جواب دیا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے یوکرینی صدر کی جانب سے مسلسل تقاضے کے باوجود ایف 16 جنگی جہاز فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس میں جب ایک صحافی نے امریکی صدر بائیڈن سے یوکرین جو جنگی جہاز دینے یا نہ دینے کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے مختصر جواب دیتے ہوئے فقط ’نہیں‘ کہا۔
جمعے کو یوکرین کے وزیر دفاع کے ایک مشیر نے کہا تھا کہ پچھلے ہفتے ٹینکوں کی فراہمی کے بعد یوکرین کی کوشش ہے کہ وہ مغربی ممالک سے فورتھ جنریشن جہاز حاصل کرے جن میں ایف 16 بھی شامل ہیں۔
یوری سک نے اس وقت روئٹرز کو بتایا تھا کہ ’اب (روس کے خلاف) بڑی رکاوٹ یہی جہاز ہوں گے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن کا یہ ردعمل یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے اس بیان کے تھوڑی دیر بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روس یوکرین کی مزاحمت کا بدلہ مشرقی حصے میں مسلسل حملوں سے لینا شروع کر دیا ہے۔
صدر زیلنسکی کئی ہفتوں سے انتباہ کرتے آ رہے تھے کہ ماسکو جنوب اور مشرق میں حملے تیز کرے گا۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی جہازوں کی فراہمی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین کو ٹینک دینے کا معاملہ کئی روز تک ڈیڈلاک کا شکار رہا تھا اور پچھلے ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ جرمنی اور امریکہ ٹینکوں کی فراہمی پر متفق ہو گئے ہیں اور اس کے بعد باقاعدہ اعلان ہوا تھا۔
دوسری جانب روسی فوجوں نے تازہ حملوں میں مزید علاقوں پر قبضے کا دعوٰی کیا ہے۔
اگرچہ پیر کو روسی حملوں کی کوئی واضح اطلاعات نہیں ہیں تاہم یوکرین کے وہ علاقے جہاں روس قابض ہے، کے انتظامی عہدیدار ڈینس پشیلن کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے کوئلے کی کانوں کے لیے مشہور قصبے ووہلیدر میں قدم جما لیے ہیں۔
ڈینس پشیلن کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج باخموت، میرینکا اور ووہلیدر کے علاقوں میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ روسی نیوز ایجنسی تاس نے بھی فوجوں کی پیش قدمی کے حوالے رپورٹس دی ہیں۔
یوکرین کے فوجی تجزیہ کار اولیح زدانوف کا کہنا ہے کہ یوکرین اب بھی میرینکا اور ووہلیدر پر کنٹرول رکھے ہوئے۔

پچھلے ہفتے مغربی اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کو ٹینک فراہم کیے گئے (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرینی حکام نے کچھ علاقوں میں روسی حملوں کو ناکام بنانے کا دعوٰی بھی کیا ہے۔
حکام کے مطابق باخموت اور ووہلیدر میں روسی فوجیوں کو پسپا کیا گیا ہے تاہم روئٹرز آزادانہ ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کر سکا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کو کہا کہ ’لگتا ہے روس یوکرین کی مزاحمت کا بہت بڑا انتقام لینا چاہتا ہے اور اس نے آغاز بھی کر دیا ہے۔‘
یوکرین کی فوج جے آرمی جنرل سٹاف نے بتایا کہ پیر کو روسی فوجوں نے باخموت کے رہائشی علاقوں پر مسلسل بمباری کی جس میں ٹینک بھی استعمال کیے گئے۔
خیال رہے روس نے پچھلے سال 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے۔
یوکرین کو امریکہ اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے اور ان کی جانب سے روس پر پابندیاں بھی لگائی گئیں۔

شیئر: