Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوگر کے مریضوں کے لیے ذہنی دباؤ کتنا خطرناک ہے؟

ڈاکٹر سامنت درشی کے مطابق ذہنی دباؤ سے جسم میں ہارمونز کا اخراج شروع ہو جاتا ہے (فوٹو: پکسابے)
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے جسم میں موجود شوگر لیول پر قابو پانا نہایت ضروری ہے۔
اگر شوگر لیول پر قابو نہ پایا جائے تو ذیابیطس کے شکار افراد کو کئی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
شوگر لیول کو قابو میں رکھنے کے لیے جہاں غذا اور ڈائٹ بے حد ضروری ہے وہیں ذہنی سکون اور اطمینان سے بھی اسے قابو کیا جا سکتا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ذہنی دباؤ بھی ان عناصر میں شامل ہے جس پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
جب انسان شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے تو اس سے صحت پر بھی بھرپور اثر پڑتا ہے۔ ذہنی دباؤ سے انسان کو وزن بڑھنے یا کم ہونے اور نیند کے اوقات میں تبدیلی کے علاوہ بھی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جب انسان ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے تو جسم میں مخصوص ہارمونز خارج ہوتے ہیں جس سے خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کے باعث ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر سامنت درشی کہتے ہیں کہ ’ذہنی دباؤ پر قابو رکھنا اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ اس سے خون میں گلوکوز پر فرق مرتب ہوتے ہیں۔ جب انسان ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے اس وقت جسم میں ہارمونز کا اخراج شروع ہو جاتا ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کو بلند کرتے ہیں۔ یہ شوگر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے جو خون میں شوگر لیول کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب ذہنی دباؤ کے باعث بلڈ شوگر لیول پر بھی ’کارٹیسول‘ اور ’ایڈرینالین‘ ہارمونز کے اخراج کے باعث اثر پڑ سکتا ہے۔‘

ڈاکٹر سامنت درشی مطابق ’ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے ذہنی دباؤ کو کم کرنا بہت ضروری ہے (فوٹو: پکسابے)

اس کے علاوہ ذیابیطس کے شکار افراد ذہنی دباؤ کے باعث اپنی خوراک اور ورزش میں بھی کوتاہی کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر سامنت درشی مزید کہتے ہیں کہ ’ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے ذہنی دباؤ کو کم کرنا بہت ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ کو آرام، ورزش اور تھراپی کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مریضوں کو ہر طرح سے سکون ملے گا اور وہ اپنی صحت کو اچھے طریقے سے بہتر رکھ پائیں گے۔‘
 

شیئر: