Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روزانہ بڑھتے ہوئے وزیر،‘ وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ اتنی بڑی کیوں؟

وفاقی کابینہ میں اراکین کی مجموعی تعداد 83 ہوگئی ہے۔ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان میں وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے کابینہ میں پانچ نئے معاونین خصوصی شامل کرلیے ہیں جس کے بعد کابینہ میں اراکین کی مجموعی تعداد 83 ہوگئی ہے۔
بدھ کو کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق اراکین قومی اسمبلی راؤ اجمل، شائستہ پرویز ملک، قیصر احمد شیخ، محمد حامد حمید اور ملک سہیل خان کو معاونین خصوصی تعینات کیے گئے ہیں۔
کابینہ میں شامل کیے گئے پانچوں معاونین خصوصی کا تعلق وزیراعظم شہباز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے اور ان تمام لوگوں کا عہدہ وزیر مملکت کے برابر ہو گا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق یہ پانچوں معاونین خصوصی تنخواہ اور دیگر مراعات نہیں لیں گے۔
واضح رہے کہ 13 جماعتوں پر مشتمل حکومتی اتحاد میں وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں 34 وفاقی وزرا، سات وزرائے مملکت، چار مشیر اور 38 معاونین خصوصی شامل ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر حکومت کو کابینہ میں اتنی بڑی تعداد میں اراکین شامل کرنے پر طنز و تنقید کا سامنا ہے۔
ماضی قریب میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے الگ ہونے والے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک طرف آئی ایم ایف کا شکنجہ، بدحال معیشت اور کمر توڑ مہنگائی تو دوسری طرف روزانہ کی بنیادوں پر بڑھتے ہوئے وزیر۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’کیا حکومت کو لوگوں کی روزمرہ مشکلات کا کوئی اندازہ نہیں؟ بے حسی کا یہ عالم؟‘
انتظار حیدری نے ایک ٹویٹ میں کابینہ میں شامل کیے گئے نئے معاونین خصوصی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’حکومت کہتی ہے کہ بغیر قلم دان، بلامعاوضہ خدمات انجام دیں گے۔ کیا یہ خدمات بغیر وزرائے مملکت بنے نہیں دے سکتے؟‘
سینیئر صحافی اور اینکرپرسن سلیم صافی نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’ایک طرف معیشت کی تباہی کا رونا اور دوسری طرف ہر ہفتے پانچ، چھ معاونین خصوصی کا اضافہ۔ اپنی صحافتی زندگی میں ایسی فضول اور بے کار کابینہ (سوائے دو تین افراد کے) نہیں دیکھی۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر تیمور خان جھگڑا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شاید آئی ایم ایف نے مشورہ دیا ہو کہ وفاقی کابینہ میں صلاحیتوں کی کمی ہے اور یہ بہت چھوٹی ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: