Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کھیل کر خوشی ہوتی‘، پاکستانی کرکٹرز ویمن آئی پی ایل سے باہر

خواتین کی آئی پی ایل کے لیے ہونے والی نیلامی میں سات ملکوں کی خواتین کرکٹرز کو کنٹریکٹ دیے گئے ہیں۔ (فائل فوٹو: انڈین کرکٹ بورڈ)
خواتین کی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا پہلا سیزن رواں سال مارچ میں کھیلا جائے گا جس کے لیے دنیا بھر کی کھلاڑیوں کے انتخاب کے لیے ڈرافٹنگ بھی ہوچکی ہے۔
تاہم پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی کسی بھی کھلاڑی کو اس میگا ایونٹ میں کھیلنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔
خواتین کی آئی پی ایل کے لیے پیر کو کی گئی نیلامی میں سات ملکوں کی خواتین کرکٹرز کو کنٹریکٹ دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی کے باعث برسوں سے پاکستان کے مرد کھلاڑی بھی آئی پی ایل کا حصہ نہیں ہیں۔
پاکستانی خواتین ٹیم کی کپتان بسمہ معروف سے جب خواتین کی آئی پی ایل کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہمیں لیگز کھیلنے کے زیادہ مواقع نہیں ملتے، یہ بدقسمتی کی بات ہے اور ہمیں اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔‘
پاکستانی کپتان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ انڈیا میں خواتین کی آئی پی ایل کھیلنا چاہیں گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کھیل کر خوشی ہوتی ہے لیکن یہ ہمارے کنٹرول میں نہیں۔‘
پاکستان کی سابق کپتان اور کرکٹ کمنٹیٹر عروج ممتاز بھی خواتین کی آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کی عدم موجودگی پر تنقید کرتی ہوئی نظر آئیں۔
’کرک انفو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی کرکٹرز کو نہ کھیلتے ہوئے دیکھنا دکھ کی بات ہوگی۔‘
غیر ملکی کرکٹ براڈکاسٹر ایلیسن مچل بھی خواتین کی آئی پی ایل میں پاکستانی کرکٹرز کی کمی کو محسوس کر رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’برابری جب ہی برابری ہوتی ہے جب تمام کھلاڑیوں کو نیلامی میں حصہ لینے کے یکساں مواقع دیے جائیں۔‘
انڈیا میں مردوں کے آئی پی ایل کا پہلا سیزن 2008 میں منعقد ہوا تھا جس میں پاکستانی مرد کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی لیکن اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے باعث کوئی پاکستانی کھلاڑی مزید ایونٹس میں حصہ نہیں لے سکا۔
اظہر محمود وہ واحد پاکستانی کھلاڑی تھے جنہوں نے 2012، 2013 اور 2015 میں آئی پی ایل میں حصہ لیا لیکن وہ وہاں بحیثیت برطانوی شہری کھیلے تھے۔

شیئر: