Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امید کی کہانی‘ تشدد کی شکار سعودی خواتین کی کیسے مدد کی جا رہی ہے؟

اب تک 600 سے زیادہ تشدد کی شکار خواتین کو سہارا دیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں قومی خاندان پروگرام  برائے تحفظ نے کہا ہے کہ ’2016 سے اب تک 600 سے زائد تشدد کی شکار خواتین کو سہارا دیا گیا ہے۔ ان کی عمریں 20 سے 60 برس تک تھیں۔‘
’انہیں ذہنی، سماجی اور اقتصادی اعتبار سے اپنی زندگی خود گزارنے کا موقع  دیا گیا۔‘
عکاظ اخبار کے مطابق قومی خاندان پروگرام برائے تحفظ  کا کہنا ہے کہ ’2021 میں اس پروگرام کو ’امید کی کہانی‘ کا نام دیا گیا۔‘ 
 مملکت کی 21 فلاحی تنظیموں اور اداروں کے تعاون سے شراکت کا نظام قائم کر کے تشدد کی شکار خواتین کے تحفظ کا دائرہ وسیع کیا گیا۔
انجمنوں کے 54 ٹرینرز نے اپنے علاقوں میں پروگرام کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا۔ اس پروگرام سے 600 سے زیادہ تشدد کی شکار خواتین نے استفادہ کیا ہے۔
پروگرام انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ایسی خواتین کو سات روزہ ٹریننگ کورس کرایا جاتا ہے جس کے ذریعے ان میں خوداعتمادی  پیدا کی جاتی ہے۔‘
 ’انہیں خاندانی تشدد سے نمٹنے کے  طریقے سمجھائے جاتے ہیں۔ انہیں اس بات سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے کہ تشدد کے آگے ہتھیار ڈالنا ان کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے اور ان کے ذہن پر برے اثرات پڑتے ہیں۔‘
ان کو سعودی عرب میں خواتین کے قانونی حقوق سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔ اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ تشدد قبول نہ کریں اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔ 

شیئر: