Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کون بنے گا کروڑپتی‘ اور وہ بھی بغیر کسی سوال کے؟

ماہرین کے مطابق کروڑپتی بننے کے لیے بچت کی عادت بہت ضروری ہے (فوٹو: شٹرسٹاک)
آپ نہیں تو شاید کچھ اور لوگ کام کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ میں جاتے ہوئے، کسی ہوٹل میں ٹپ کی آس لیے کوئی آرڈر پیش کرتے ہوئے، اپنی دکان پر چینی یا چاول تولتے ہوئے، کسی فیکٹری، دفتر یا پھر کسی اور مقام پر مہینہ پورا ہونے پر تنخواہ لیتے ہوئے اپنے اس کلاس فیلو کے بارے میں ضرور سوچتے ہوں گے جس کی تعلیمی صلاحیت بھی ان سے کم تھی، خاندانی طور پر امیر بھی نہ تھا اور اس کا کوئی پرائز بانڈ بھی نہیں لگا لیکن پھر بھی آج وہ کروڑپتی ہے۔
اس کے بعد ذہن میں اگلا سوال یقیناً ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیسے ہوا اور عین جوانی میں کروڑپتی کیسے بنا جا سکتا ہے؟ اگر واقعی نہیں معلوم تو آئیے ہم بتائے دیتے ہیں۔
عربی میگزین الرجل میں ایک ایسی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ سے کچھ بڑھ کر ہی ہے کیونکہ اس میں نہ کوئی مشکل سوالات ہیں اور نہ ہی پس منظر میں گونجتی دھک دھک کی آواز، بس چند مشورے ہیں جن پر عمل کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں جن نکات پر زور دیا گیا ہے ان میں محتاط منصوبہ بندی، صبر، بچت اور سمارٹ سرکایہ کاری وغیرہ شامل ہیں۔
میگزین نے اقتصادی امور سے متعلق ویب سائٹ ’انویسٹوپیڈیا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ 30 سال عمر تک پہنچنے سے قبل کروڑ پتی بن جائے۔ اس کے لیے ان چھ باتوں پر عمل ضروری ہے۔

بچت شروع کریں


ماہرین کا کہنا ہے کہ بچت جس قدر جلدی شروع کر دی جائے اس قدر ہی فائدہ مند ہوتی ہے (فوٹو: پکسابے)

بچت اچھی چیز ہے لیکن اکثر لوگ اس کو غلط وقت یا اس وقت شروع کرتے ہیں جب بہت سا وقت ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے۔ اس کے درست وقت یہ ہے کہ جس قدر جلدی ممکن ہو سکے اپنی آمدنی میں سے کچھ، چاہے کم ہی کیوں نہ ہوں، پس انداز کرنا شروع کریں۔ فرض کریں کہ آپ کی عمر اس وقت 20 سال ہے اور 40 سال تک پہنچنے تک آپ اچھی خاصی رقم جمع کر چکے ہوں گے۔

انڈیوژول ریٹائرمنٹ اکاؤنٹ

یہ امریکہ اور شاید کچھ اور ممالک میں موجود ایک اکاؤنٹ کا نام ہے جس میں شروع سے ہی پیسے جمع کروائے جا سکتے ہیں اس سے اکاؤنٹ ہولڈر کو کچھ مراعات بھی ملتی ہیں اور پیسے بھی جمع ہوتے جاتے ہیں۔ چونکہ یہ تمام ممالک میں موجود نہیں ہے اس لیے دیگر معاملات پر توجہ دینا زیادہ ضروری ہو گا۔

غیرضروری اخراجات اور قرض

یہ دونوں چیزیں آپ کی کروڑپتی بننے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر سکتی ہیں ایسی تمام چیزیں خریدنا بند کر دیں جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہے۔

’غیرضروری اخراجات اور فالتو چیزیں خریدنے سے پرہیز کیا جائے‘ (فوٹو: انسپلیش)

کوئی بھی چیز خریدنے سے قبل خود سے پوچھیں، کیا مجھے اس کی ضرورت ہے؟ کیا میرے پاس ایسی کوئی چیز پہلے سے موجود نہیں؟ کیا یہ میرے کروڑ پتی بننے کی خواہش سے زیادہ اہم ہے؟
یاد رکھیں ہر وہ روپیہ جو آپ ایک ایسی چیز پر خرچ کرتے ہیں جس کی آپ کو ضرورت نہیں ہے وہی روپیہ سرمایہ کاری میں استعمال ہو سکتا ہے اگر آپ 20 سال تک یہی سلسلہ جاری رکھیں اور غیرضروری اشیا پر خرچ ہونے والی رقم کو کسی کام میں لگا دیں تو اس سے آپ کی آمدنی میں یقیناً اضافہ ہو گا۔

آمدنی کا کتنا حصہ محفوظ رکھا جائے؟

عام طور پر بچت اس آمدنی میں سے کی جاتی ہے جو تمام ضروری اخراجات اور ٹیکس وغیرہ ادا کرنے کے بعد بچتی ہے۔
بیورو آف اکنامک اینالیسس کا کہنا ہے کہ جو بھی کروڑپتی بننا چاہتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنی سالانہ آمدنی کا کم از کم 20 فیصد بچت میں لانے پر غور کرے۔ اگر اتنی رقم بچانا مشکل ہو تو 15 فیصد تو ہر حال میں بچانا ضروری ہے۔

ماہرین اپنی کام کی صلاحیت کو بڑھانے کا بھی مشورہ دیتے ہیں (فوٹو: شٹرسٹاک)

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی آمدنی کم ہے اور 15 فیصد بچانا مشکل ہے تو پھر آپ کا کروڑپتی بننا کچھ مشکل ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں کیونکہ ابھی کچھ راستے موجود ہیں۔
جیسے اگر آپ مستحق ہیں تو تنخواہ میں اضافے کے لیے درخواست دیں۔ دفتر کو اضافی وقت دے بھی پیسے بڑھائے جا سکتے ہیں۔ اسی طرح دوسری ملازمت حاصل کرنا بھی مفید ہو سکتا ہے۔ اور اپنی کمائی کرنے کی صلاحیت کو بڑھانا بھی ضروری ہے۔

مہنگائی کے آگے ہار نہ مانیں

مہنگائی تو دامن چھوڑنے پر کبھی تیار نہیں لیکن آپ کو اس کا دامن تھامے رکھنے کی چنداں ضرورت نہیں اور اس کا بہترین طریقہ ہے کہ اضافی اشیا قطعاً نہ خریدی جائیں اسی طرح 10، 15 یا کسی بھی کرائے کے اپارٹمنٹ میں رہ رہے ہیں تو اس سے ڈبل کے کرائے والے اپارٹمنٹ میں منتقل ہونے کی کیا ضرورت ہے۔

’کروڑ پتی بننے کے لیے آمدنی کا 15 سے 20 فیصد حصہ بچانا ضروری ہے‘ (فوٹو: شٹرسٹاک)

مشورہ لیں

اکثر لوگ کہتے دیکھے جاتے ہیں کہ بہت بچت کی لیکن زیادہ فائدہ نہیں ہوا، ضروری نہیں آپ کو تمام معاشی معاملات پر گرفت ہو اس کے لیے اسی شعبے کے کسی ماہر سے مشورہ لیا جا سکتا ہے جو آپ کو سرمایہ کاری کے لیے درست مشورے دے سکتا ہے۔

کتنی سرمایہ کاری کرنی چاہیے؟

اس کا انحصار آپ کی زندگی کے معمول اور صورت حال پر ہے۔ جب عمر کم ہوتی ہے  کم پیسوں میں بھی گزارہ کیا جا سکتا ہے اور پیسے جمع کرنے کے لیے بھی کافی وقت ہوتا ہے جبکہ انسان اس وقت زیادہ رسک بھی لیا جا سکتا ہے۔

شیئر: