Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ادائیگیوں کے توازن میں کمی پورا کرنے کے لیے پاکستان کو یقین دہانی کروانی ہو گی: آئی ایم ایف

ایستھر پیریز روئیز نے کہا کہ ’تمام آئی ایم ایف پروگرام کے جائزوں کے لیے اس حوالے سے پختہ اور قابل اعتماد یقین دہانیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔‘ (فوٹو: آئی بی اے)
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو یقین دہانی کروانی ہو گی اس کی ادائیگیوں کے توازن کی کمی (گیپ) کو بقیہ مدت کے لیے فنانس کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف گذشتہ ماہ سے نویں جائزے کے لیے مذاکرات کر رہا ہے، اور اگر اسے بورڈ کی جانب سے منظوری ملتی ہے تو پاکستان کو 2019 میں کیے گئے 6.5 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت 1.1 ارب ڈالر ملیں گے۔
گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانی آئی ایم ایف کی شرائط میں شامل نہیں ہے۔
پاکستان نے بیرونی فنانسنگ کے علاوہ تقریباً تمام پیشگی انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کے تمام پروگرامز کے جائزوں کے لیے پختہ اور قابل بھروسہ یقین دہانی کی ضرورت ہوتی ہے کہ قرض لینے والے ملک کی بقیہ پروگرام کے لیے ادائیگیوں کے توازن کی مکمل طور فنانسنگ ہوئی ہے۔ پاکستان کو بھی اس سے استثنی حاصل نہیں ہے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کو جون میں ختم ہونے والے رواں مالی سال میں فنانسنگ کی کمی پوری کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے خیال میں یہ سات ارب ڈالر ہونی چاہیے۔
ابھی تک چین نے دو ارب ڈالر کی ری فنانسنگ کی یقین دہانی کروائی ہے جس میں سے 1.2 ارب ڈالر رول اوور کر دیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ رواں ہفتے ڈیل ہونے کے بعد مزید مزید بیرونی فنانسنگ حاصل ہو گی، تاہم آئی ایم ایف اس حوالے سے کوئی وقت نہیں دیا ہے۔
لندن میں ڈوئچے بینک کی اینا فریڈ مین نے پاکستان کی صورتحال پر کہا کہ ’آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کے لیے لمبی فہرست مکمل کرنے کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کی بحالی ضروری ہے۔‘

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر کے باعث پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر کے باعث پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی، لیکن جمعرات کو ڈالر کی قیمت میں چھ فیصد اضافے کے بعد پیر کو اس میں بہتری دیکھی گئی۔
25 جنوری کو فارن ایکسچینج کمپنیوں نے کرنسی پر کیپ کو ختم کر دیا تھا۔ آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا کہ فارن ایکسچینج ریٹ میں اوپن اور غیر رسمی مارکیٹس میں پایا جانے والا فرق پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام  انرجی سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے صارفین پر بجلی کا مستقل سرچارج لگانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

شیئر: