Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی ہلاکت، ’یہاں احتساب ناپید ہے‘

پولیس نے علی بلال کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ (فوٹو: ویڈیو سکرین شاٹ)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن علی بلال کی لاہور میں ہلاکت اور ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے احتساب اور سیاسی کارکنان پر تشدد کے خلاف آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔
خیال رہے کہ علی بلال بدھ کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران مارے گئے تھے اور ان کی جماعت کا دعویٰ ہے کہ ان کی موت پولیس کے تشدد کی وجہ سے ہوئی۔ 
پولیس کی جانب سے علی بلال کی موت کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی ٹیم بنا دی گئی ہے اور ادارے کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں مردہ حالت میں کالے رنگ کی گاڑی میں سروسز ہسپتال لایا گیا اور ان کو لانے والے فوری طور پر غائب ہوگئے۔
ٹوئٹر پر کچھ صارفین کی جانب سے ایسی ویڈیوز بھی شیئر کی جا رہی ہیں جس میں علی بلال کو پولیس وین میں بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مقامی میڈیا کے ایک رپورٹر کے مطابق انہوں نے بدھ کے روز لاہور کے کنال روڈ پر علی بلال سے بات بھی کی جو دیگر گرفتار کارکنان کے ساتھ پولیس کی گاڑی میں بند تھے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ علی بلال کے جسم پر جگہ جگہ تشدد کے نشانات موجود تھے۔ 
سیاسی کارکن کی ہلاکت پر سیاستدان، میڈیا سے منسلک شخصیات اور انسانی حقوق کے کارکنان شفاف انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’سیاسی کارکن چاہے کسی بھی جماعت سے ہو یہ عمل (تشدد و ہلاکت) سوائے بربریت کے علاوہ کچھ نہیں۔‘
انسانی حقوق کے کارکن اور بائیں بازو کے سیاسی رہنما عمار علی جان نے لکھا کہ ’ہم قیمتی سیاسی کارکنان کو کھو دیتے ہیں کیوں کہ یہاں احتساب ناپید پید ہے۔ ایسا ہی ہوتا رہے گا جب تک وردی والوں کو سزا نہیں ملے گی۔‘
تجزیہ کار مرتضی سولنگی کا کہنا ہے کہ اس وقعے کی صاف و شفاف تحقیقات درکار ہیں تاکہ علی بلال کی موت کے ذمہ داوں کا تعین کیا جا سکے۔
ماہر قانون ریما نے لکھا کہ ’علی بلال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ، ان لوگوں کی شہادتیں جنہوں نے انہیں پولیس وین میں بیٹھتے ہوئے دیکھا اور دیگر شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی موت میں پولیس ملوث ہے۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ’جب نگران حکومت خود اس میں ملوث ہے تو شفافیت کو کیسے یقینی بنایا جا سکتا ہے؟‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی گذشتہ روز ہلاک ہونے والے پی ٹی آئی ورکر علی بلال کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’موت کی تحقیقات ہونی چاہیے لیکن لیکن کیا اس بات کا جواب نوجوانوں کو نہیں مانگنا چاہیے کہ دنیا کی ایسی کونسی مہم یا تحریک ہے کہ جونوانوں کو ڈنڈے کھانے کے لیے آگے کر دیں۔

شیئر: