Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز پر ’تعصب کو فروغ‘ دینے کا الزام

مریم نواز پر تنقید اس وقت شروع ہوئی جب انہوں نے زمان پارک کے قریب رہائش پزیر دو خواتین کی ایک ویڈیو شیئر کی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں جس کی وجہ ایک ویڈیو بنی جو انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کے غرض سے ٹویٹ کی گئی ویڈیو کے ساتھ مریم نواز نے لکھا کہ ’زمانت پارک (زمان پارک) میں دہشت گردوں کے ستائے ہوئے لوگ۔ گیدڑ کی بزدلی کی قیمت بیچارے عوام کو چکانی پڑ رہی ہے۔‘
مریم نواز کی جانب سے شیئر کی جانے والی ویڈیو دراصل عمران خان کے گھر زمان پارک کے اطراف میں رہائش پزیر دو خواتین کی ایک رپورٹر سے بات چیت کی ہے جو کہ وہاں پولیس کے آپریشن کے بعد بنائی گئی تھی۔
ویڈیو میں ایک خاتون کہہ رہی ہیں کہ ’میں پولیس کی شکر گزار ہوں جنہوں نے اتنے حوصلے سے کام کیا ہے اور ہمیں زمان پارک کے ارد گرد محاصرے سے نجات دلائی ہے۔‘
اسی ویڈیو میں نظر آنے والی دوسری خاتون کا کہنا تھا کہ ’میں پڑھاتی ہوں، میں پڑھانے نہیں جا پا رہی ہوں، میں کالچ میں پڑھاتی ہوں۔‘
ویڈیو میں نظر نہ آنے والے رپورٹر نے خواتین سے پوچھا کہ ’کس قسم کے لوگ دیکھے آپ نے جو یہاں آئے ہوئے تھے؟‘
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایک خاتون نہیں کہا کہ ’جتنے بھی ہمارے دروازے سے گزرتے تھے وہ سب پشتو بولنے والے تھے۔‘
اسی سوال کے جواب میں دوسری خاتون نے کہا کہ ’پٹھان تھے۔ مجھے تو طالبان سے لگتے تھے۔‘
مریم نواز کی جانب سے یہ ویڈیو شیئر کرنے پر لوگ ان پر ’تعصب‘ برتنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
حکومت کے اتحادی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ نے ن لیگ کی رہنما پر تنقید کر تے ہوئے لکھا کہ ’نہائت افسوس کی بات ہے کہ مریم نواز اس قسم کے تعصب کو فروغ دے رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے چند کارکنان پورے پشتون قوم کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘
محسن داوڑ نے مزید لکھا کہ ’جن قوتوں نے عمران خان اور طالبان کو مسلط کیا ہے ان کی قومیت کے بارے میں کیا کہنا چاہیے؟‘
مریم نواز نے محسن داوڑ کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’محسن بھائی میں اپنے پشتون بھائیوں کی ویسی ہی عزت اور پیار کرتی ہوں جیسے میں پنجاب، سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر کے لوگوں سے کرتی ہوں۔‘
انہوں نے محسن داوڑ کو مخاطب کرکے مزید لکھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ آپ کو یہ سب معلوم ہے اور آپ مجھ سے کچھ ایسا منسوب نہیں کریں گا جو میرا مقصد ہی نہیں تھا۔‘
سوشل میڈیا دیگر صارفین کی جانب سے بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ صحافی و کالم نویس عفت حسن رضوی نے لکھا کہ ’ایک خاتون جو کہ خود پاکستان کی وزارت اعظمیٰ کی امیدواروں میں سے ایک ہیں وہ پشتونوں کے خلاف نسلی تعصب میں ملوث ہیں۔‘ 
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکن خادم حسین نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پنجاب کے ان تمام دوستوں سے درخواست ہے جو پراجیکٹ عمران خان کے پیچھے کھڑی قوتوں کا نام نہیں لے سکتے کہ اس میں پختونوں کو معاف رکھیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’متقدرہ کے بنائے گئے سرکس سے پختونوں اور دوسری قومیتوں کا کیا لینا دینا۔‘

شیئر: