Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیٹلائٹس کی روشنی قدرتی ماحول کے لیے ’بڑا خطرہ‘

ہر نیا سیٹلائٹ اس خطرے کو بڑھاتا ہے کہ یہ زمین کے گرد چکر لگانے والی کسی اور چیز سے ٹکرا جائے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ماہرین فلکیات نے خبردار کیا کہ زمین کے گرد چکر لگانے والے مصنوعی سیاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے پیدا ہونے والی روشنی کی آلودگی ’قدرتی ماحول کے لیے عالمی خطرہ‘ ہے۔
سنہ 2019 کے بعد سے زمین کے قریبی مداروں میں سیٹلائٹس کی تعداد دُگنی سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
پانچ برس قبل امریکی کمپنی سپیس ایکس نے پہلا ’میگا کنسٹیلیشن‘ لانچ کیا تھا جو ہزاروں سیٹلائٹس پر مشتمل ہے اور اب زمین سے دو ہزار کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر مزید ہزاروں سیٹلائٹس بھیجنے کا منصوبہ ہے۔
ہر نیا سیٹلائٹ اس خطرے کو بڑھاتا ہے کہ یہ زمین کے گرد چکر لگانے والی کسی اور چیز سے ٹکرا جائے گا اور مزید ملبہ پیدا کرے گا۔
یہ عمل ایک چین رِی ایکشن پیدا کر سکتا ہے جس کے تحت مدار میں پھرنے والے اجسام میں تصادم ملبے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو تخلیق کرتا ہے۔ یوں زمین پر روشنی ڈالنے والے ‘خلائی ملبے‘ کے بادلوں میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
جریدے ’نیچر اسٹرانومی‘ میں شائع ہونے والے مقالوں کی ایک سیریز میں ماہرین فلکیات نے خبردار کیا کہ روشنی کی اس بڑھتی ہوئی آلودگی سے ان کے شعبے کے مستقبل کو خطرہ ہے۔
ایک مقالے میں محققین نے کہا کہ پہلی بار انہوں نے اندازہ لگایا ہے کہ رات کا روشن آسمان کسی بڑی رصد گاہ کے کام کو مالی اور سائنسی طور پر کتنا متاثر کرے گا۔

شیئر: