Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں فلسطینی کارکنوں کا استحصال، عالمی ادارے کی تحقیقات

ایک لاکھ سے زائد فلسطینی کارکن اسرائیل میں کام کرتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اسرائیل میں فلسطینی کارکنوں کے ساتھ ناروا سلوک اور استحصال کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فلسطینی رہنماؤں نے ایک رپورٹ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی تحقیقاتی کمیٹی کے حوالے کی ہے جس میں اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ سال 93 فلسطینی کارکنوں کو قتل کرنے کی تفصیلات موجود ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رواں سال اسرائیلی فوج نے مزید 31 کارکنوں کو قتل کیا جبکہ فوجی چوکیوں اور ناکوں پر بھی برا سلوک کیا جاتا ہے۔
فلسطینی جنرل فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز کے سیکریٹری جنرل شہیر سعد نے ڈوزیئر آئی ایل او کے حوالے کیا ہے۔
شہیر سعد نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ غیر قانونی مڈل مین اور بروکر بھی کارکنوں کی تنخواہوں میں سے تقریباً 34 ملین ڈالر ماہانہ فیس کی مد میں لے لیتے ہیں۔
مغربی کنارے سے تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار اور غزہ سے 17 ہزار فلسطینی اسرائیل یا غیر قانونی اسرائیلی آبادیوں میں کام کرتے ہیں۔ ہر ماہ فلسطینی کارکنوں کو 780 ڈالر ورک پرمٹ کی فیس کے طور پر ادا کرنا پڑتے ہیں۔
اسرائیلی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سکیورٹی سٹڈیز کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق غیرقانونی طور پر ورک پرمٹ بیچنے والوں کی سالانہ آمدنی ایک ارب شیقل ہے جو وہ 40 ہزار فلسطینیوں سے کماتے ہیں۔
دوسری جانب ماہ رمضان میں بھی اسرائیلی فوج کے مغربی کنارے اور مشرقی یروشیلم میں رہنے والے فلسطینیوں کے خلاف حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔
منگل کو اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مختلف حصوں سے 13 شہریوں کو حراست میں لیا۔ جبکہ اسرائیل چوتھے دن تواتر کے ساتھ نیبلس کے جنوبی شہر حوارہ میں اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے۔
حوارہ میں فلسطینی تنظیم فتح کے سیکریٹری کمال اودیح نے بتایا کہ مرکزی مقام پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات ہے اور شہریوں کی آمد و رفت کا رخ موڑنے کے لیے کئی مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ جبکہ متعدد گھروں کو فوجی بیرکوں میں تبدیل کر دیا ہے۔

شیئر: