Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امپائر علیم ڈار کی ٹیسٹ کرکٹ سے ’گارڈ آف آنر‘ کے ساتھ رخصتی

سنہ 2002 میں آئی سی سی نے علیم ڈار کو اپنے انٹرنیشنل پینل آف امپائر میں شامل کیا (فوٹو: کرک انفو)
پاکستانی امپائر علیم ڈار بطور (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر اپنے آخری میچ میں ذمہ داریاں نبھانے کے بعد فیلڈ سے رخصت ہوگئے ہیں۔
جمعے کو ڈھاکہ میں ختم ہونے والا بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کے درمیان واحد ٹیسٹ میچ ان کے کیریئز کا آخری انٹرنیشنل میچ تھا جس کے اختتام پر انہیں دونوں ٹیموں کی جانب سے سلامی دی گئی۔
صوبہ پنجاب کے ضلع جھنگ سے تعلق رکھنے والے 54 سالہ علیم ڈار آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل ہونے والے پہلے پاکستانی امپائر تھے۔
انہوں نے بطور امپائر اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو سنہ 2000 میں کیا جس کے بعد امپائرنگ کی دنیا میں وہ تیزی سے ابھرے۔
سنہ 2002 میں آئی سی سی نے علیم ڈار کو اپنے انٹرنیشنل پینل آف امپائر میں شامل کیا جس کے بعد وہ 2004 میں آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل ہوگئے۔
انٹرنیشنل کرکٹ میں ممتاز امپائرز میں سے ایک علیم ڈار نے مجموعی طور پر مینز اور ویمنز کرکٹ کے 444 میچز میں امپائرنگ کے فرائض سر انجام دیے ہیں۔
پاکستانی امپائر نے 2006 کی چیمپیئنز ٹرافی، 2007 اور 2011 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل کے ساتھ 2010 اور 2012 کے ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں بھی امپائرنگ کے فرائض سر انجام دیے۔
لیجنڈری امپائر کے کامیاب ترین کیریئر کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
حسن چیمہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا تصویر ہے۔ کیا کیریئر ہے۔ کیا عظیم بندہ ہے علیم ڈار۔‘
حجاب زاہد نے اُن کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کو عالمی سطح پر ایسی کامیابیاں بہت کم لوگوں نے دی ہیں۔ خدا حافظ علیم ڈار۔ بہت اچھا سفر رہا۔‘
رِک آئیرے اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’ایسا روز نہیں ہوتا کہ آپ کسی امپائر کے لیے گارڈ آف آنر دیکھیں لیکن اپنے آخری ٹیسٹ میچ کے اختتام پر علیم ڈار اس کے بھرپور حقدار ہیں۔‘
ہمانشو پاریک نے علیم ڈار کے بارے میں لکھا کہ ’علیم ڈار آج آخری میچ میں امپائرنگ کر رہے ہیں۔ ایک عہد تمام ہوگیا۔ ڈی ڈی نیشنل (دوردرشن نیشنل) سے سمارٹ ٹی وی کے دور تک، وہ ہمیشہ ہماری سکرینوں پر ہمارے لیے رہے۔‘
خیال رہے کہ علیم ڈار نے 2009، 2010 اور 2011 میں تین مرتبہ لگاتار سال کا بہترین امپائر رہتے ہوئے آئی سی سی امپائر آف دی ایئر کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔

شیئر: