Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے حراست میں لیے گئے ملزم پر برطانیہ میں قتل کی فردِ جرم عائد

پیراں دتہ خان کو سنہ 2020 میں پاکستان میں حراست میں لیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے پی/ آن لائن
پاکستان سے تحویلِ ملزمان کے معاہدے کے تحت برطانیہ لے جائے شخص پر سنہ 2005 میں پولیس اہلکار کے قتل کی فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بدھ کو برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس نے ملزم پر فردِ جرم عائد کیے جانے کا بیان جاری کیا۔
خاتون پولیس اہلکار شیرون بیشنسکی کو اُس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ شمالی انگلینڈ کے شہر بریڈفورڈ میں ایک گینگ کو ٹریول ایجنٹ سے لوٹ مار کرنے سے روک رہی تھیں۔
پراسیکیوشن سروس کے مطابق 38 سالہ پولیس اہلکار کے قتل کے الزام میں 74 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری پیراں دتہ خان کو برطانیہ لائے جانے کے بعد حراست میں لیا گیا اور جمعرات کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
پراسیکوشن سروس کی سربراہ جوانی جیکمیک نے بتایا کہ ’جب سنہ 2020 میں ملزم کو پاکستان میں حراست میں لیا گیا تب سے ہماری سپیشل پراسیکیوٹر ٹیم وہاں کے حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں تھی تاکہ قانونی طریقہ کار مکمل کر کے برطانیہ لایا جا سکے۔‘
ملزم کو لگ بھگ 20 برس سے زیرِ التوا قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس نے سنہ 2006 میں ملزم کے خلاف قتل، ڈکیتی، غیرقانونی اسلحہ رکھنے اور دوسروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی نیت سمیت الزامات عائد کیے تھے۔
ملزم کی برطانیہ کو حوالگی کے وارنٹ اُسی برس جاری کیے گئے تھے۔
سنہ 2009 میں اس مقدمے میں مسٹاف جمعہ پر خاتون پولیس افسر کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر جیل بھیجا گیا تھا۔ جبکہ پانچ دیگر افراد کو ڈکیتی اور قتل کے الزام میں سنہ 2006 میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔

شیئر: