گزشتہ تین روز کے دوران دھماکہ خیز مواد کے ذریعے دوسری ٹرین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح کریمیا کے علاقے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک مشتبہ ڈرون نے ایک آئل ڈپو کو نشانہ بنایا جس سے آگ بھڑک اٹھی اور بجلی کی لائنز بھی جل گئیں۔
یوکرین کی جانب سے حملوں میں تیزی ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب روس نو مئی کو سوویت یونین کی فتح کے دن کا جشن منانے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ تقریب ولادیمیر پوتن کے دور حکومت میں ایک مرکزی جشن کے طور پر سامنے آئی ہے۔
دوسری جانب یوکرین نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا ہے جبکہ چند ہفتے قبل اس کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ موسم بہار میں حملوں کے حوالے سے تیاری کر رہا ہے۔
روسی علاقے مغربی بریانسک کے گورنر الیگزنڈر بوگوماز کا کہنا ہے کہ ’ٹرین کو ایک ناقل شناخت دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔‘
’دھماکہ خیز مواد سنزسٹکیا سٹیشن کے قریب پھٹا۔ بریانسک کی آبادی تین لاکھ 70 ہزار کے قریب ہے اور اس کی سرحدیں بیلاروس اور یوکرین کے ساتھ لگتی ہیں۔ُ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دھماکے کے نتیجے میں انجن اور کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، جبکہ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
خیال رہے پیر کو بھی ایسا ہی ایک واقعہ ہوا تھا اور دھماکے کے نتیجے میں اونیچا کے علاقے میں ٹرین پٹی سے اتر گئی تھی اور یہ علاقہ بھی یوکرینی سرحد سے ملحقہ تھا۔
روس جو ایک برس سے جاری جنگ کے دوران خود کو ’محفوظ‘ سمجھ رہا ہے، نے پہلی بار منگل کو کچھ سکیورٹی خطرات کو تسلیم کیا تھا۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ’یقیناً ہم کیئف کی حکومت کے ارادوں سے باخبر ہیں، جو ایسے حملوں کے پیچھے ہے اور وہ اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہمارے سکیورٹی ادارے قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔‘
اسی طرح روسی ریلوے کی جانب سے بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’کچھ ٹرانسپورٹ میں کچھ غیرمجاز افراد کی مداخلت کی وجہ سے ٹرین ڈی ریل ہوئی۔‘
اس میں کسی دھماکے یا حملے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
محکمہ ریلوے کا کہنا ہے کہ واقعہ شام کو مقامی وقت کے مطابق سات بج کر 47 منٹ پر پیش آیا۔
’انجن کے علاوہ 20 بوگیاں ڈی ریل ہوئیں جس کے بعد ریلوے ٹریفک بند کر دی گئی۔‘
یوکرین پر حملے کے بعد سے اس سے قبل بھی روس میں ریلوے کو نشانہ بنانے کی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں تاہم یہ پہلی بار ہے کہ حکام کی جانب سے کسی واقعے کی تصدیق کی گئی ہے۔
رپورٹس دینے والے آزاد ادارے میڈیا زون نے اپریل کے وسط میں خبر دی تھی کہ ریلوے کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کے بعد سے 65 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کے مشرقی شہر باخموت میں شدید لڑائی کے بعد روسی فوج کے دستوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔
منگل کو کمانڈر کرنل جرنل اولیکزانڈر سیرسکی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ شہر کے چند مخصوص حصوں میں یوکرینی فوج کی جانب سے دشمن پر جوابی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی پوزیشن چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔