Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا میں کوئی نو گو ایریا نہیں، آئی جی خیبرپختونخوا کا دعویٰ

خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ اختر حیات گنڈا پور کا کہنا ہے کہ جنوبی اضلاع میں ٹارگٹڈ آپریشنز کے دوران 84 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر آئی جی پولیس اختر حیات گنڈاپور نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’صوبے میں امن و امان کی صورتحال اب بہتر ہے، اس وقت کوئی نو گو ایریا موجود نہیں ہے میں خود وانا اور وزیرستان سے ہو کر آیا ہوں۔‘
انہوں نے کہا وہ یہ نہیں کہیں گے کہ وہ عناصر مکمل ختم ہوئے مگر حالات اب پہلے سے بہتر ہوئے ہیں۔
’صوبے کے جنوبی اضلاع پر ہماری زیادہ توجہ تھی اس لیے سب سے زیادہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ڈی آئی خان اور بنوں ریجن میں ہوئے جس میں اب تک رواں سال 84 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔‘
آئی جی پولیس اختر حیات گنڈاپور کے مطابق ’رواں سال جنوری میں ہمیں جانی نقصان کا سامنا ہوا۔ دہشت گرد جنوبی اضلاع میں پنچے گاڑھے ہوئے تھے روزانہ چیک پوسٹ اور تھانوں پر حملے ہوتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ سہولیات کا فقدان اور جدید ہتھیار نہ ہونے کی وجہ سے پولیس کو زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ 
آئی جی پولیس اختر حیات کا مزید کہنا تھا کہ اب تھانوں کو جدید ہتھیار سے لیس کر دیا گیا ہے جبکہ چوکیوں کو دفاعی حملوں کے لیے محفوظ اور اہلکاروں کی تعداد کو بڑھا دیا ہے۔
’اب ہماری پولیس روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے حملے پسپا کرتی ہیں، جانی نقصان بھی کم ہو رہے ہیں۔‘

آئی جی پولیس اختر حیات کے مطابق اب تھانوں کو جدید ہتھیار سے لیس کر دیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ مختلف ناموں سے کالعدم تنظیمیں کارروائیاں کرتی ہیں۔ 
’بہت سے دہشت گردوں کے سر کی قیمت مقرر تھی جن کو گرفتار یا ہلاک کیا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں انتہائی مطلوب بالی کھیارا نامی دہشت گرد مارا گیا ہے۔ اسی طرح مردان میں اور باجوڑ میں بھی مارے گئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی کی تشکیل نو کی گئی ہے تاکہ مزید مستعدی سے کام کر سکے۔
آئی جی اختر حیات کے مطابق دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری رکھیں گے۔

کیا بھتے کی کالیں افغانستان سے آتی ہیں؟ 

انسپکٹر جنرل پولیس اخترحیات کے مطابق افغان سمیں زیادہ تر وائی فائی پر استعمال کی جاتی ہیں اور اس میں بہت سی سمیں ملک کے اندر استعمال ہوتی ییں جبکہ بعض سمیں بارڈر کے اس پار سے ہوتی ہیں۔

پولیس لائن کے مسجد میں خودکش دھماکے سے تقریباً 100 کے قریب اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’بھتہ خوروں کے نیٹ ورک تک ہم پہنچ رہے ہیں کئی کیسز حل کر لیے ہیں پشاور میں تین اہم گینگ پکڑے ہیں جن میں افغان بھی ملوث تھے۔‘
’اسی طرح ہنگو اور باجوڑ میں اہم کارروائیاں کی ہیں۔ اب ڈیجیٹل طریقے سے ان تک رسائی ممکن ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا دیگر انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ معلومات کے تبادلے سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔

شیئر: