Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گردی اور بھتہ خوری، خیبر پختونخوا میں ملزمان کو ’مصنوعی ذہانت‘ پکڑے گی

آئی جی کے مطابق آزمائشی بنیاد پر ریڈ زون اور حساس عمارتوں میں ٹیکنالوجی استعمال کی جائیں گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ اخترحیات گنڈاپور نے کہا ہے کہ بھتے کی کالوں کو ٹریس کرنے کے لیے ڈیجیٹل لیب قائم کی جا رہی ہے۔
خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل اخترحیات گنڈاپور نے پشاور سینٹرل پولیس آفس میں صحافیوں سے ملاقات میں بتایا کہ امن و امان کی صورتحال ایک بارپھر سنہ 2009 جیسے ہوگئی ہے۔ ’گزشتہ تین چار ماہ میں دہشت گردی کے بڑے واقعات پیش آئے جن میں ہلاکتیں بھی زیادہ ہوئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع کے بنوں اور ڈی آئی خان ریجن ہاٹ سپاٹ قرار دیے گئے۔  ’ان ریجنز میں گشت کے لیے دو اضافی اے ٹی ایس سکواڈ دیےگئے ہیں۔
آئی جی اخترحیات گنڈا پور کے مطابق پولیس لائنز دھماکے کے بعد  پولیس لائنز سے متصل حساس مقامات اور عمارتوں کو ریڈ زون قرار دیا ہے ۔ ’ آرٹیفیشل انٹیلیجنس‘ کی مدد سے اب مشتبہ افراد کی نشاندہی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آزمائشی بنیاد پر ریڈ زون اور حساس عمارتوں میں یہ ٹیکنالوجی استعمال کی جائیں گی۔
’جدید کیمروں میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے چہروں کے ساتھ اواز کی پہنچان بھی ممکن ہوجاتی ہے اگر ایک بار کوئی کیمروں کے سامنے گزرے تو اس کا ڈیٹا ہمارے پاس آ جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کا قیام بھی ناگزیر ہو چکا ہے اس منصوبے سے دہشت گردی کے ساتھ ساتھ اسٹریٹ کرائمز پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
آئی جی اختر حیات نے اردو نیوز کے ایک سوال پر کہا کہ بھتہ خوری کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے مگر رپورٹ بہت کم ہوئے ہیں اس لیے پولیس کے پاس ڈیٹا کم ہے مگر انٹیلیجنس رپورٹ کے مطابق بھتہ خوری واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان کے نمبر سے کالز آتی ہیں مگر وہ لوگ  شہر کے آس پاس موجود ہوتے ہیں آج کل کسی بھی ملک کا نمبر گھر بیٹھے وٹس ایپ پر استعمال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دھمکی آمیز کالوں کو ٹریس کرنے کے لیے جدید آلات کی ضرورت ہے جس کے لئے ہم ڈیجیٹل لیب بنا رہے ہیں۔‘
آئی جی کے مطابق سی ٹی ڈی میں پہلی بار پانچ پی ایس پی افسران تعینات کیے ہیں جبکہ سات ڈویژن کو بڑھا کر چودہ ڈویژن میں تبدیل کیا گیا ہے۔

آئی جی اختر حیات نے اردو نیوز کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بھتہ خوری کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: فری پِک

ان کا کہنا تھا کہ ’سانحہ پولیس لائنز میں ملوث گروپ تک پہنچ چکے ہیں ہماری کوشش ہے کہ پہلے سہولت کاروں سے رسائی حاصل ہو۔‘

بھتہ خوری واقعات پر نگران صوبائی وزیر کا موقف

بھتہ خوری کے بڑھتے واقعات پر خیبرپختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت عدنان جلیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ صنعت کاروں کے لیے بھتہ خوری ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جس کے خاتمے کے لیے آئی جی پولیس کو کلین اپ آپریشن کرنا پڑے گا۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’افغانستان کے ساتھ اب تو مقامی نمبروں سے بھتے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اگر پر قابو نہ پایا گیا تو پھر حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔‘

شیئر: