Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا: ریڈیو پاکستان سمیت کہاں کہاں نقصان ہوا؟

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد خیبرپختونخوا کے ضلع چکدرہ میں مظاہرین نے تاریخی قلعہ میں توڑ پھوڑ کر کے نقصان پہنچایا جبکہ سوات موٹروے ٹال پلازہ کے علاوہ ریڈیو پاکستان کی عمارت کو نقصان پہنچایا گیا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاورسمیت پورے خیبرپختونخوا کے اضلاع میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ مقامی رہنماؤں کی جانب سے کارکنان کو لے کر شاہراہوں کو بند کیا گیا مگر پرامن احتجاج اس وقت پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوا جب کارکنوں نے ریڈو زون اور حساس عمارتوں کی جانب پیش قدمی کی۔
پشاور میں مظاہرین نے ہشتنگری سے ریلی نکالی اور کارکن خیبر روڈ سے ہوتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور کارکنوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ مظاہرین نے بھی غلیل کے ذریعے پولیس پر پتھر پھینکنے شروع کر دیے۔ 
مظاہرین نے قریب ہی ریڈیو پاکستان کی عمارت میں پہلے یادگار چاغی پہاڑی کو آگ لگا دی پھر مرکزی عمارت میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی، جبکہ بدھ کو دوبارہ مشتعل مظاہرین نے ریڈیو پاکستان کی عمارت کوآگ لگا دی جبکہ نو گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان کے مطابق مشتعل افراد نے ریڈیو عملے پر تشدد کے بعد نیوز روم میں توڑ پھوڑ کی۔ دوسری جانب  مظاہرین نے ایدھی ایمبولینس کے ڈرائیور پر تشدد کر کے  گاڑی کو آگ لگائی۔
بی آر ٹی بسوں کو نقصان
احتجاجی مظاہرے میں پتھراؤ کی وجہ سے بی آر ٹی بسوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ ٹرانز پشاور کے مطابق 11 بسوں کے شیشے توڑے گئے، تاہم کچھ بس سٹیشنز کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ملاکنڈ میں پرتشدد احتجاج
چکدرہ میں پہلے مظاہرین نے سوات موٹروے ٹال پلازہ کو نذر آتش کیا، جبکہ بعد میں مظاہرین چکددہ فورٹ میں گھس گئے جہاں توڑ پھوڑ کر کے املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ قلعے کے باہر موجود قدیم توپ بھی دریا میں پھینک دی گئی۔
چکدرہ فورٹ میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 13 زخمی ہوئے۔
تیمرگرہ بلامبٹ ایف سی فوکس سکول میں بھی توڑ پھوڑ کر کے عمارت کو نقصان پہنچایا گیا۔ مردان میں آرمی رجمنٹ سنٹر کے باہر تھوڑ پھوڑ کر کے مجسموں اور گیٹ کونقصان پہنچایا گیا۔
سرکاری املاک کا نقصان کتنا ہوا؟
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ مشتعل لوگ ابھی بھی سڑکوں پر ہیں اور ہر کسی پر تشدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج نہیں فساد ہے جس سے اپنے شہر کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

گورنر غلام علی کا کہنا تھا کہ کارکن پرامن احتجاج کریں یہ ان کا حق ہے مگر سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں (فوٹو: اے ایف پی)

گورنر غلام علی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکن پرامن احتجاج کریں یہ ان کا حق ہے مگر سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں ورنہ قانون کی گرفت میں آجائیں گے۔
فائرنگ اور پتھراو سے کتنے افراد زخمی ہوئے؟
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق اب تک 45 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے جبکہ چار لاشیں بھی لائی گئی جن کو گولیاں لگی تھیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زخمیوں کی ٹانگوں پر گولی کے زخم ہیں۔
شہر میں توڑ پھوڑ کون کر رہا ہے؟
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر سیف نے موقف اپنایا کہ جلاؤ گھیراؤ کرنے والے پی ٹی آئی کے کارکن نہیں بلکہ پی ڈی ایم کے کارندے ہیں جو ہمارے مظاہروں میں گھس کر تخریب کاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پرامن احتجاج کو بدنام کرنے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ اگر ہمارا کوئی کارکن ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔‘ 
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف کے مطابق ایسے حالات بنا کر فوج کو طلب کرنے کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں حالانکہ اتنے حالات خراب نہیں ہیں۔
دوسری جانب پشاور پولیس کی جانب سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 30 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق ویڈیو اور کیمروں کی مدد سے مزید افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر نگران صوبائی حکومت نے فوج طلب کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔

شیئر: