Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی بحران، پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ ’ڈیل خطرے میں‘

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بننے والی صورت حال سے بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ متاثر ہو سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ واقعات سے ان امیدوں میں کمی آئی ہے جو پاکستان نے آئی ایم ایف سے وابستہ کی ہیں کہ وہ سخت ضرورت کے اس وقت میں آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی طور پر جلد ہی ٹریک پر آ جائے گا۔
 سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ کئی شہروں میں جاری ہے۔
 تقریباً 23 کروڑ کی آبادی رکھنے والے ملک میں اس سیاسی بحران نے ایک ایسے وقت میں سر اٹھایا ہے جب یہ موسم خزاں میں انتخابات کی تیاری کر رہا ہے، جبکہ دوسری جانب بدترین معاشی بحران کا بھی سامنا ہے۔
اسی طرح اس کا ساڑھے چھ ارب ڈالر کا پروگرام بھی جون میں ختم ہو رہا ہے جبکہ دیگر معاشی ذرائع میں بھی کمی آ رہی ہے۔
سینیئر معیشت دان گیرتھ لیدر کا کہنا ہے کہ ’سڑکوں پر مظاہرین کی موجودگی کے بعد آئی ایم ایف قرض کے معاہدے کے حوالے سے مزید محتاط ہو جائے گا۔‘
ملک میں معاشی صورت حال تب سے ہی خرابی کی جانب گامزن تھے جب رواں برس عمران خان کو حکومت سے نکالا گیا تھا۔
پچھلے 12 ماہ کے دوران پاکستانی روپے نے تقریباً 50 فیصد قدر کھوئی ہے۔ اسی عرصے کے دوران کراچی سٹاک ایکسچینج (کے ایس ای) کے اعدادوشمار میں بھی دو ہندسوں کی کمی آئی ہے۔
بدھ کو روپے کی قدر دو فیصد مزید کم ہوئی اور ملک میں ڈالر کی قیمت 290 تک پہنچی۔
کیتھی ہیپورتھ کے مطابق ’پاکستان اور وہاں کے سرمایہ کاروں کے لیے سیاسی اتار چڑھاؤ کچھ زیادہ نئی بات نہیں ہے تاہم اب کے اس نے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کو ایک پیچیدہ معاملہ بنا دیا ہے۔‘
’اس سے فیصلے تاخیر اور پیچیدگی کا شکار ہوں گے۔‘
وقت تیزی سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف مشن کے پاکستان کے دورے کو تقریباً 100 روز گزر چکے ہیں اور فریقین کے درمیان ابھی تک ابتدائی ڈیل بھی نہیں ہوئی ہے جو کہ اگلی قسط کو محفوظ بنانے کی جانب اہم قدم تصور کی جاتی ہے۔
یہ 2008 کے بعد سے اب تک کا طویل ترین فرق ہے۔
جے پی مورگن سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار مائیلو گناسنگھے سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو ریلیف ملنے کے امکانات کم ہیں۔
’تازہ ترین صورت حال ممکنہ طور پر دونوں طرف سے سیاسی پیش رفت کے امکانات کو کم کر سکتی ہے۔‘

شیئر: