Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑی کی بریکس فیل ہونے پر کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہیے؟

ماہرین کے مطابق یکدم رفتار کم کرنے کی کوشش خطرناک ہو سکتی ہے (فوٹو: پکسابے)
گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالنا ایک خوشگوار تجربہ ہوتا ہے۔ جس میں ہاتھوں اور پاؤں کی ہلکی سی حرکت آپ کو بہت تیزی سے آگے لے جاتی ہے۔ چند میٹر کا احاطہ اور دو اڑھائی ٹن کا وزن رکھنے والی یہ چیز ایک ایسے گھر کی مانند ہوتی ہے جو آپ کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔
اس سے جڑی کئی اور مثبت چیزیں ہوتی ہیں جن سے لطف اٹھایا جا سکتا ہے، تاہم یہ قطعاً فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ اس کے ساتھ کچھ خطرناک پہلو بھی منسلک ہیں جن کی خوفناک ترین شکل ایکسیڈنٹ ہے جس سے احتیاط کی بدولت بچا جا سکتا ہے۔
تاہم یہ سوال کہ تیز رفتار سفر کے دوران اچانک بریک کا پیڈل دبایا جائے اور گاڑی کی رفتار کم نہ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟ اس کا جواب ویب سائٹ ٹاپ ڈرائیور کے ایک مضمون میں دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ایسی صورت میں کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔
نہ کرنے والے کام
اگر گاڑی کی بریکس کام چھوڑ چکی ہیں تو اس صورت میں اسے محفوظ طور پر روکنے کے لیے ماہرین کچھ چیزوں سے بچنے کا مشورہ دیتے ہیں جو یہ ہیں۔
حواس قابو میں رکھیں 
یہ علم ہوتے ہی کہ بریکس کام نہیں کر رہیں اس سے اگلے چند لمحے بہت اہم ہوتے ہیں جن کو درست طور پر مینیج کیا جائے تو گاڑی کے محفوظ طور پر رک جانے کے 100 فیصد تک امکانات ہو سکتے ہیں جبکہ دوسری صورت حادثہ ہو سکتی ہے۔

ماہرین بریک فیل ہونے پر ہارن اور وارننگ لائٹس کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں (فوٹو: شٹرسٹاک)

رپورٹ میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ گھبرانا قطعاً نہیں چاہیے اور اپنے حواس کو قابو میں رکھیں۔
یکدم سپیڈ کم کرنے کی کوشش نہ کریں
بریکس کے فیل ہونے کا پتہ چلتے ہی ڈرائیور گاڑی کی رفتار کم کرنا چاہے گا اور یہ درست بھی ہے، تاہم یکدم چوتھے سے پہلے گیئر میں جانا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس سے گاڑی پر آپ کا کنٹرول متاثر ہو سکتا ہے اور وہ حادثے کا شکار ہو سکتی ہے اس لیے مرحلہ وار رفتار آہستہ کریں۔
ریورس گیئر نہ لگائیں
بریکس کے کام چھوڑنے کے بعد قطعاً گاڑی کو ریورس گیئر میں مت ڈالیں کیونکہ اس کی وجہ سے پیچھے سے آنے والی گاڑی سے حادثہ ہو سکتا ہے۔
ایکسلیٹر کا استعمال ترک کر دیں اور صرف کلچ استعمال کریں۔

بریک کے کام چھوڑنے پر بھی حواس کو قابو میں رکھنا چاہیے (فوٹو: پکسابے)

گاڑی بند مت کریں
اگر چلتی ہوئی گاڑی کو بند کرنے کی کوشش کی جائے تو اس سے وہ بری طرح ڈول جائے گی۔ اس سے پاور سٹیئرنگ غیرفعال یا لاک بھی ہو سکتا ہے جس کے بعد گاڑی پر آپ کا کنٹرول متاثر ہو سکتا ہے اور صورت حال خرابی کی طرف جا سکتی ہے اسی طرح نیوٹرل کیے جانے پر بھی گاڑی بے قابو ہو سکتی ہے۔
یکدم ایمرجنسی بریک نہ لگائیں
ایسی صورت میں ڈرائیور اکثر ایمرجنسی بریک کی طرف جانے کا سوچتا ہے مگر یہ بھی یکدم نہیں لگانی چاہیے بلکہ اس سے قبل رفتار کم کی جائے۔ یکدم ایمرجنسی بریک لگانے سے گاڑی بے قابو ہو سکتی ہے۔
ماہرین جہاں کچھ باتوں سے بچنے کا مشورہ دیتے ہیں وہیں کچھ کام کرنے بھی زور دیتے ہیں جن کی بدولت حادثے کا شکار ہوئے بغیر گاڑی کو روکا جا سکتا ہے۔
ہنگامی لائٹس اور ہارن
ہنگامی لائٹس آن کر لیں اور ہارن کا بار بار استعمال کریں اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ ارد گرد چلنے والی گاڑیوں کو ہنگامی صورت حال کا اندازہ ہو جائے گا اور وہ آپ کے لیے راستہ چھوڑتی رہیں گی۔

’گھبرا جانے کی صورت میں ایکسیڈنٹ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں‘ (فوٹو: پکسابے)

آہستہ آہستہ رفتار کم کریں
ماہرین کے مطابق اگر گاڑی میں کروز کنٹرول ہے اور وہ آن ہے تو اسے آف کر دیں۔ اس کے بعد رفتار کو آہستگی سے کم کریں۔
بریک پیڈل کو دباتے رہیں
آج کل کچھ جدید گاڑیوں میں ڈبل بریکنگ سسٹم ہوتا ہے جو اگلے اور پچھلے پہیہوں کی بریکس کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس لیے بریک پیڈل کو دباتے رہنے کی صورت میں رفتار کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم یہ طریقہ تبھی کارگر ہو گا جب دونوں بریکس سسٹم مکمل طور پر فیل نہ ہو چکے ہوں۔
ایمرجنسی بریک
ایمرجنسی بریک سسٹم آپ کو فوری طور پر نہیں روکے گا تاہم اس کی بدولت رفتار میں کافی کمی آ جائے گی۔ ایمرجنسی بریک کا استعمال احتیاط سے کریں اور یقینی بنائیں کہ اس سے پہلے کافی حد تک رفتار کم ہو چکی ہے اور اس وقت آپ حواس باختہ نہ ہوں اور صورت حال آپ کے کنٹرول میں ہو۔

’بریک فیل ہونے کے بعد اگر گاڑی کو یکدم کر دیا جائے تو وہ بے قابو ہو سکتی ہے’ (فوٹو: پکسابے)

گارڈ ریلز
یہ گاڑی روکنے کا آخری طریقہ ہے جو صرف اس صورت میں اپنایا جائے جب اوپر بتائے گئے تمام طریقوں سے بات نہ بن پائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی بھی طریقہ کارگر ثابت نہ ہو اور گاڑی کی رفتار بھی کم نہ ہو رہی تو اس صورت میں گاڑی کو ڈیوائیڈر یا گارڈ ریلز کے ساتھ رگڑنا شروع کر دیں اس سے رفتار کم ہو گی اور گاڑی رک بھی جائے گی۔ یاد رکھیں گاڑی جتنی بھی قیمتی ہو آپ کی جان سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔
بریکس فیل ہونے کی نشانیاں

ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑی کی بریکس کو ہر چند ماہ بعد چیک کرواتے رہنا چاہیے (فوٹو: پکسابے)

گاڑی کی بریکس جب کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں تو گاڑی میں کچھ نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ پیڈل دبانے پر آواز پیدا ہو اور بریک کی تار ٹوٹ جاتی ہے۔ بریک فیل ہونے کی وجوہات میں سلنڈر کا لیک ہونا بھی شامل ہے جس سے بریک آئل رسنا شروع کر دیتا ہے اور بریک لگانے کے لیے جو مطلوبہ پریشر درکار ہوتا ہے وہ نہیں ملتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وقتاً فوقتاً بریکس اور آئل چیک کرواتے رہنا چاہیے۔

شیئر: