Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومتی اتحاد سپریم کورٹ کے باہر احتجاج سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت اور تقسیم اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ کوئی بھی ادارہ اس سے محفوظ نہیں رہا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی پہلے سپریم کورٹ سے رہائی اور پھر اسلام آباد ہائی کورٹ سے نو کیسز میں ضمانت سے جہاں ان کے حامی خوش ہیں وہی حکومتی اتحاد کی جانب سے نہایت سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
جمعے کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس کے بعد اس کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے عدلیہ کے خلاف طبل جنگ بجا دیا۔
انہوں نے 15 مئی پیر کو سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان کیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کے سامنے بہت بڑا دھرنا دیا جائے گا۔ ہم تین دو کا فیصلہ قبول کرنے کو تیار نہیں۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’اگر ڈبے سے گھی آرام سے نہیں نکلے گا تو پھر ٹیڑھی انگلی سے نکالیں گے، میلی آنکھ سے دیکھا گیا تو ڈنڈا بھی اٹھائیں گے مُکا بھی لہرائیں گے۔‘
حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی دھرنے میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیر بخاری نے اعلان کیا ہے کہ راولپنڈی اسلام سمیت ملک بھر میں پیپلز پارٹی عہدیداران پیر کو سپریم کورٹ کے باہر پہنچیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے دھرنے میں شریک ہو گی۔
حکومتی موقف جاننے کے لیے اردو نیوز نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے بات نہ ہو سکی۔

مولانا فضل الرحمان نے 15 مئی پیر کو سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’عدالتی فیصلے پاکستان کو مارشل لا کی طرف دھکیل رہے ہیں‘

مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک آخری امید سپریم کورٹ سے ہوتی ہے کہ وہ ملک میں قانون کا نفاذ کرنے والوں کا تحفظ کریں گی، لیکن اگر آپ ملک میں ہونے والے فسادات کے سرغنہ کو بلا کر کہے کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی تو اس کے بعد کوئی امید نہیں رہتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عدالتوں سے ہم مایوس ہو چکے ہیں اور سٹرکوں پر آئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔‘
طلال چوہدری کے مطابق عدالتوں کے پاس اپنی تکریم برقرار رکھنے کے بہت مواقع تھے لیکن وہ کچھ نہ کر سکیں۔
’فوجی تنصیبات پر حملوں اور 60 ارب روپے کی کرپشن کے ملزم کو آپ مہمان بنائیں اور بلاوجہ ریلیف دیں۔‘
تاہم سینیئر صحافی اور تجزیہ کار احمد ولید کے مطابق پی ڈی ایم کا احتجاج کا اعلان سپریم کورٹ پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پیر کو 14 مئی کو انتخابات کروانے کے کیس کی بھی سماعت ہے اور پی ڈی ایم کی کوشش ہو گی کہ بینچ پر دباؤ ڈالیں۔‘
اس سوال پر کہ کیا ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لا کے نفاذ کا خطرہ ہے؟ مسلم لیگی رہنما طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ایمرجنسی کے حالات تو پہلے سے ہیں لیکن عدالتی فیصلے پاکستان کو مارشل لا کی طرف دھکیل رہے ہیں۔‘

طلال چوہدری کے مطابق عدالتوں کے پاس اپنی تکریم برقرار رکھنے کے بہت مواقع تھے لیکن وہ کچھ نہ کر سکیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

’حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک طرف ہیں‘

احمد ولید کا اس سوال پر کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اور دوسری طرف حکومتی اتحاد خود احتجاج کا اعلان کر رہا ہے، کہنا تھا کہ حکومت خود ’دفعہ 144 کی خلاف ورزی‘ کرے گی اور ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم کہ اس دھرنے کا دورانیہ کتنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ اور حکومت عمران خان کے خلاف ہیں لیکن عدلیہ انہیں (عمران خان کو) فائدہ دے رہی ہے۔‘
ایمرجنسی یا مارشل لا کے حوالے سے احمد ولید نے کہا کہ اس کا کوئی امکان نہیں، دنیا بھر میں کافی جگ ہنسائی ہو گی۔ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ حالات قابو میں کریں۔
’پاکستانی عوام، کاروباری افراد اور دنیا کی نظریں پاکستانی سیاسی جماعتوں پر ہیں کہ وہ کب انتخابات میں جاتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران کا حل سیاستدانوں کے پاس ہی ہے لیکن سب جماعتوں کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔

’حکومتی حکمت عملی ناکام ہوئی ہے‘

انیکر پرسن اور تجزیہ کار اجمل جامی کے مطابق دفعہ 144 کے ہوتے ہوئے حکومت میں شامل جماعتوں کا احتجاج معنی خیز بات ہے۔

تجزیہ کار احمد ولید کے مطابق پی ڈی ایم کا احتجاج کا اعلان سپریم کورٹ پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’حکومت کی تمام تر حکمت عملی ناکام ہوئی ہے اور یہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔‘
’عمران خان کے خلاف اقدامات کی کوئی پلاننگ نہیں تھی لیکن اب حکومتی جماعتیں دھرنا کاہے کو دے رہی ہیں۔‘

شیئر: