Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم کے دھرنے کے مقام کا تعین صبح ہوگا: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’عمران خان نے جس ادارے پر حملہ کیا اس پر دوبارہ حملہ آور ہوئے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے دھرنے کے مقام کا تعین صبح ہو گا۔
اتوار کی رات کو پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’دھرنے کے مقام کا تعین پی ڈی ایم سربراہان کے اجلاس میں ہوا تھا، مقام کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان بااختیار ہیں۔ وہ صبح تک مشورہ کر کے بتائیں گے۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دھرنا پرامن ہو گا اور ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹے گا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پی ڈی ایم کے احتجاج کے حوالے سے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ہے کہ یہ احتجاج ریڈ زون کے باہر منتقل کریں۔
اتوار کو اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کل احتجاج کرنا چاہتی ہے۔ لوگوں میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر غصہ ہے اور وہ بڑی تعداد میں آنا چاہتے۔ خفیہ رپورٹس کافی الارمنگ ہیں۔‘
’ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر یہ احتجاج ریڈ زون میں ہوتا ہے تو کنٹرول کرنا مشکل ہوگا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ہے کہ یہ احتجاج ریڈ زون کے باہر منتقل کریں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وہ دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر کے آگاہ کریں گے۔ ان سے رات 10 بجے دوبارہ ملاقات ہو گی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ’گرفتاری کے بعد مجھے کچھ معلوم نہیں کہ باہر کیا ہوا۔ جو دہشت گردی ہوئی ہے وہ اس فتنے نے منصوبہ بندی سے کروائی ہے۔ ہم کہتے رہے ہیں کہ یہ فتنہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا۔ کارکنوں کو پیٹرول بم بنانے کی تربیت دی گئی۔ لوگوں کو باقاعدہ ٹارگٹ بتائے گئے۔‘
’ہائی کورٹ نے انہیں ایسی ضمانتیں دیں جن کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ جن کیسز کا معلوم نہیں ان کی بھی ضمانت دی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے جس ادارے پر حملہ کیا اس پر دوبارہ حملہ آور ہوئے اور کہا کہ آئی ایس پی آر کو سیاسی جماعت بنا لینی چاہیے۔ آپ کا حل یہی ہے کہ اس جماعت (پی ٹی آئی) کو کالعدم قرار دیا جائے لیکن یہ ایک لیگل پراسیس ہے اور دیکھا جائے گا کیا کرنا ہے۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’حل تو یہی ہے کہ پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دے دیا جائے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان نے کہا کہ اگر 60 ارب روپیہ وہاں رہتا تو قانونی کارروائی میں مزید پیسے لگ جاتے اور اگر یہ رقم سپریم کورٹ میں چلی گئی تو کیا فرق پڑتا ہے۔ یہ پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا بلکہ اس بزنس ٹائیکون کے کام آیا۔ بحریہ ٹاؤن کراچی کو زمین دی گئی۔‘
’جس نے 60 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا وہ کہتا ہے مجھے کوئی گرفتار نہ کرے۔ جب نیب نے گرفتار کیا تو لوگوں کے گھروں اور قومی تنصیبات کو آگ لگواتے ہیں اور پھر سپریم کورٹ سے ریلیف حاصل کرتے ہیں۔‘
دوسری جانب جے یو آئی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو سپریم کورٹ کے  سامنے مظاہرے سے متعلق درخواست جمع کرا دی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کرے گی، اجازت دی جائے۔ مظاہرے کے لیے سکیورٹی سمیت دیگر انتظامات کیے جائیں۔ 
ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کے مطابق ہم نے انتظامیہ اور وزیر داخلہ کو بتا دیا ہے کہ ہمارا احتجاج پرامن ہوگا اور اس وقت جگہ کی تبدیلی ممکن نہیں۔ 
’کارکنان کو بھی ہم نے ہدایت کر دی ہے کہ سپریم کورٹ کے احاطے میں کوئی داخل نہیں ہوگا۔ ہمارا کوئی بھی کارکن ججز کالونی کی طرف نہیں جائے گا اور نہ ہی ججز کے گھروں پر حملہ آور ہوں گے۔‘

شیئر: