Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ژوب میں جماعت اسلامی کے قافلے پر ’خودکش حملہ‘، سراج الحق محفوظ

سراج الحق جماعت اسلامی کے جلسے میں شرکت کے لیے ژوب آئے تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ اور سابق سینیٹر سراج الحق خودکش حملے میں بال بال بچ گئے ہیں، جبکہ حملے میں چھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
جمعے کو جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق پر بلوچستان میں خودکش حملہ ہوا ہے، حملہ آور مارا گیا ہے۔ الحمدللہ سراج الحق اور دیگر تمام احباب محفوظ ہیں۔‘
سراج الحق پر حملہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں ہوا ہے جہاں ان کا جلسہ تھا۔
کمشنر ژوب ڈویژن سعید عمرانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سراج الحق جلسہ گاہ کی طرف آ رہے تھے تب انہیں نشانہ بنایا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم امیر جماعت اسلامی محفوظ رہے۔
جماعت اسلامی بلوچستان کے ترجمان ولی خان نے بتایا کہ ’ژوب میں جماعت اسلامی کا جلسہ تھا جس میں شرکت کے لیے سراج الحق پہنچے تھے۔ وہ گاڑی میں سوار تھے ان کے ہمراہ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی اور صوبائی نائب امیر عبدالکبیر شاکر بھی تھے۔ کارکنان و پارٹی کے ذمہ داران ژوب کے علاقے کوئٹہ روڈ پر ان کے استقبال کے لیے جمع تھے۔‘
دھماکے کی ڈرون فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پارٹی کے کارکن امیر جماعت اسلامی کی گاڑی کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے کہ اس دوران زور دار دھماکا ہوا۔ تاہم دھماکے کی شدت زیادہ نہیں تھی۔
ایس ایچ او ژوب شیر علی کے مطابق ’دھماکہ خودکش تھا، جسم سے بارود سے بھری جیکٹ باندھے حملہ آور نے گاڑی کے قریب جا کر خود کو دھماکے سے اڑایا۔ خوش قسمتی سے جیکٹ پوری نہیں پھٹی تاہم حملہ آور ہلاک ہو گیا جبکہ چھ لوگ زخمی ہوئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ژوب منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایس ایچ او کے مطابق جماعت اسلامی نے اپنا جلسہ منسوخ نہیں کیا اور سراج الحق نے جلسہ گاہ پہنچ کر خطاب کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق کے قافلے پر خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ژوب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے کے قریب دھماکے کی مذمت کی ہے۔

سراج الحق نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ژوب میں زخمیوں کی عیادت کی۔ (فوٹو: جماعت اسلامی)

وزیراعلٰی نے دہشت گردی کے واقعے میں امیر جماعت اسلامی کے محفوظ رہنے پر اظہار اطمینان کیا ہے۔
ژوب کی سرحدیں خیبر پختونخوا کے دہشت گردی سے متاثرہ اضلاع وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ ساتھ افغانستان سے بھی لگتی ہیں۔
ماضی میں یہ علاقہ بلوچستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا گڑھ رہا ہے۔ سنہ 2007 میں ٹی ٹی پی کے بانی رہنما بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی اور گوانتاناموبے کے سابق قیدی عبداللہ محسود ژوب میں ایک آپریشن میں مارے گئے تھے۔
ٹی ٹی پی نے حال ہی میں بلوچستان کے پشتون علاقے کے لیے ایک الگ تنظیمی شاخ ’صوبہ ژوب‘ تشکیل دی ہے۔
گزشتہ ہفتے ژوب سے ملحقہ ضلع قلعہ سیف اللہ میں ایف سی کے مسلم باغ کیمپ پر بڑا دہشت گرد حملہ ہوا جس میں چھ سکیورٹی اہلکاروں سمیت 13 افراد افراد مارے گئے۔

شیئر: