Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آڈیو لیکس کی تحقیقات، جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل

جوڈیشل کمیشن آٹھ مبینہ آڈیوز کی تحقیقات کرے گا۔ (فوٹو: فری پک)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے اعلٰی عدلیہ کے ججوں کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے تین رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق یہ کمیشن پاکستان کمیشنز آف انکوائری ایکٹ 2017 کے سیکشن تین کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنایا گیا ہے۔
کمیشن کے اراکین میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فارق شامل ہیں۔
ٹرمز آف کمیشن (ٹی او آرز) کے مطابق تحقیقات فوری طور پر شروع کی جائے گی اور اس میں اٹارنی جنرل معاونت کریں گے۔
ٹی او آرز کے مطابق یہ کمیشن 30 دن میں تحقیقات مکمل کرے گا اور وفاقی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا۔
مقامی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیشن کے حوالے سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی رائے اس لیے نہیں لی گئی کہ اس کمیشن نے ان سے متعلق تحقیقات کرنی ہے۔
یہ جوڈیشل کمیشن آٹھ مبینہ آڈیوز کی تحقیقات کرے گا۔
کمیشن آڈیو لیکس کی حقیقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں چھان بین کرے گا۔

وفاقی وزیر قانون کے مطابق کمشین سے متعلق چیف جسٹس سے رائے نہیں لی گئی۔ (فوٹو: اے پی پی))

یہ کمیشن سابق وزیراعلٰی پنجاب اور ایک وکیل، ایک وکیل اور سابق چیف جسٹس، ایک وکیل اور ایک صحافی کی مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا۔
مخصوص بینچز کے سامنے مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کی آڈیو لیک کی تحقیقات بھی کی جائیں گی۔
چیف جسٹس کی خوشدامن اور ایک وکیل کی اہلیہ، اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے اور دوست کے درمیان مبینہ آڈیو کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
اسی طرح سابق وزیراعظم اور ان کی پارٹی کے ساتھیوں کے سپریم کورٹ میں روابط پر بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
پنجاب کے سابق وزیراعلٰی اور سپریم کورٹ کے موجودہ جج کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات بھی ہوں گی۔
کمیشن کے پاس قانون کے تحت تمام اختیارات ہوں گے۔ اگر کمیشن کو تحقیقات کے لیے مزید وقت درکار ہو تو وفاقی حکومت مزید وقت دے گی۔

شیئر: