Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں تشدد اور دیگر جرائم میں ملوث امریکی شہری کو سزا

امریکی شہری راس راگیو عراق میں اسلحے کی فیکٹری چلاتے تھے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
امریکہ کی عدالت نے عراق میں تشدد اور دیگر جرائم میں ملوث پائے جانے پر اپنے ہی شہری کو سزا سنا دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریاست پینسلوینیا کی وفاقی عدالت نے 54 سالہ راس روگیو نامی امریکی شہری کو عراقی کردستان میں پر تشدد واقعات سمیت دیگر جرائم کا مرتکب ٹھہرایا ہے، جس پر انہیں عمر قید ہو سکتی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ سال 2015 میں راس راگیو ایم فور آٹومیٹک رائیفل تیار کرنے کے لیے عراقی کردستان میں اسلحے کی فیکٹری کھولنے جا رہے تھے۔
محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ راس راگیو اس منصوبے کے لیے امریکہ سے غیر قانونی طور پر ہتھیاروں کے پارٹس درآمد کرتے تھے جب ان کے ساتھی اہلکار نے اعتراضات اٹھائے۔
محکمہ انصاف کے مطابق یورپی ملک ایسٹونیا سے تعلق رکھنے والے اس فیکٹری ملازم نے جب راس راگیو کے اس منصوبے پر سوال اٹھائے تو انہیں کرد فوج کے ذریعے اغوا کروا دیا گیا۔
فیکٹری ملازم کو 39 دنوں تک کرد فوج کے کیمپ میں زیر حراست رکھا گیا، اس دوران امریکی شہری راس روگیو نے ان سے پوچھ گچھ کی اور کئی مرتبہ تشدد کیا۔
راس راگیو نے وہاں موجود فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ شخص کو پائپ سے ماریں، اس کا سانس روکنے کے لیے تھیلا استعمال کریں اور تیز دھارا آلہ دکھاتے ہوئے انگلیاں کاٹنے کی دھمکی دیں۔
محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک موقع پر راس راگیو نے متاثرہ شخص کی گردن کے گرد اپنی بیلٹ لپیٹی، اسے زمین پر پھینکا، پھر لٹکا دیا یہاں تک کہ وہ بے ہوش گیا۔‘
اس سے قبل سال 2018 میں خودکار رائفل تیار کرنے کے منصوبے کی مد میں غیرقانونی طور پر درآمد کرائے گئے پارٹس کی بنیاد پر راس راگیو اور ان کی کمپنی پر 37 الزامات عائد کیے گئے تھے۔
گزشتہ سال محکمہ انصاف نے تشدد کے قانون 1994 کے تحت راس راگیو پر اذیت رسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
جمعے کو امریکی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے راس راگیو کو تشدد، سازش، غیرقانونی ہتھیاروں کی برآمد، منی لانڈرنگ، سمگلنگ اور دیگر جرائم کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔
تشدد کے قانون 1994 کے تحت صرف ایک اور امریکی شہری چارلس ٹیلز کو سزا سنائی جا چکی ہے۔

شیئر: