Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کے پائلٹس کی ایف 16 طیاروں پر ٹریننگ، یورپی یونین کا خیرمقدم

جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ ’یوکرینی پائلٹس کی تربیت پولینڈ اور بعض دیگر ممالک میں پہلے سے ہی شروع کی جا چکی ہے‘ (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہنا ہے ’امریکہ کی جانب سے یوکرینی پائلٹس کو ایف 16 طیاروں پر ٹریننگ کی اجازت دینے سے اُنہیں ایک ناقابل تسخیر صلاحیت حاصل ہو جائے گی جس سے لڑاکا طیارے یوکرین کی جنگ کا حصہ بن جائیں گے۔‘
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق یوکرین کو جدید لیپرڈز ٹینک دینے کی طویل بحث اور ابتدائی مخالفت کی مثال دیتے ہوئے جوزف بورل کہتے ہیں کہ ’آپ جانتے ہیں، یہ وہی بات ہے جس کی ہم ہمیشہ سے بحث کرتے ہیں، شروع میں ہر کوئی ہچکچاہٹ محسوس کرتا تھا۔‘
’اور آخر میں۔ لیپرڈز ٹینکس کے ساتھ، آخر میں ایف 16 کے ساتھ۔ یہ فوجی تعاون فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ اس کی ضرورت ہے۔‘
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے تصدیق کی کہ ’یوکرینی پائلٹس کو ٹریننگ دینے کا فیصلہ یوکرین کو جنگی طیاروں کی فراہمی کے لیے ضروری تھا۔‘
سٹولٹن برگ نے یورپی یونین کے وزرائے دفاع سے ملاقات سے قبل کہا کہ ’واضح طور پر یہ اعلان کرنا کہ یوکرینی پائلٹس ٹریننگ کا آغاز کریں گے ایک اہم قدم ہے جس سے جُزوی طور پر ہم کسی مرحلے پر جنگی طیارے فراہم کرنے کے قابل ہوں گے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مغرب روس کے سامنے کھڑا نہیں ہوگا، اور اس طرح کا فیصلہ ’ایک بہت واضح پیغام دے رہا ہے کہ ہم وہاں طویل مدت کے لیے ہیں اور روس ہمارا انتظار نہیں کر سکتا۔‘
جوزف بوریل کا مزید کہنا ہے کہ ’یوکرینی پائلٹس کی تربیت پولینڈ اور بعض دیگر ممالک میں پہلے سے ہی شروع کی جا چکی ہے۔‘
’اگرچہ وارسا میں حکام فوری طور پر اس خبر کی تصدیق نہیں کر سکے۔ نیدرلینڈز اور ڈنمارک سمیت دیگر ممالک بھی اس طرح کی ٹریننگ کے منصوبے بنا رہے ہیں۔‘
ڈچ وزیر دفاع کائزا الونگرین کا کہنا ہے کہ ’یوکرین کو فورتھ جنریشن کے جنگی طیاروں کی فراہمی کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔‘

بائیڈن انتظامیہ نے ایک سال تک یوکرین کو طیاروں کی منتقلی کی منظوری دینے یا پائلٹس کو ٹریننگ دینے سے انکار کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’تاہم اب پائلٹس کو تربیت دینا ایک ایسا عمل ہے جس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں، ایک بار باضابطہ فیصلہ ہوجانے کے بعد جنگ کی تیاری کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔‘
یوکرین طویل عرصے سے جدید ترین جنگی طیارے فراہم کرنے کی درخواست کر رہا ہے تاکہ اسے جنگی برتری حاصل ہو کیونکہ وہ روسی حملے کا مقابلہ کر رہا ہے، اور یہ جنگ اب دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔ 
اس فیصلے کے ساتھ ہی، بائیڈن انتظامیہ نے اس خدشے کی وجہ سے کہ اس سے روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے ایک سال سے زائد عرصے تک یوکرین کو طیاروں کی منتقلی کی منظوری دینے یا پائلٹس کو ٹریننگ دینے سے انکار کرنے کے بعد فیصلے میں تبدیلی کی ہے۔ 
امریکی حکام نے ایف 16 طیاروں کی فراہمی کے خلاف یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ایسے جدید جنگی طیاروں کو اُڑانا، سکھانا اور اِن کی نقل و حمل مشکل عمل ہے اور اس میں کئی ماہ لگ جائیں گے۔

شیئر: