Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین جنگ میں روس کے 10 ہزار قیدی کیسے مارے گئے؟

ویگنر گروپ کے سربراہ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’میں 50 ہزار قیدیوں کو لے کر گیا جن میں سے 20 فیصد مارے گئے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس میں کرایے کے فوجیوں کے گروپ ویگنر کے سربراہ نے کہا ہے کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے بھیجے گئے 10 ہزار قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ویگنر کے ہیڈ یوگوزن پریگوزن نے گذشتہ برس روسی جیلوں کا دورہ کیا تھا اور قیدیوں کو کہا تھا کہ وہ یوکرین میں لڑائی کے لیے ان کے گروپ میں شامل ہو جائیں اور اگر وہ زندہ واپس آ گئے تو انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
کہا جا رہا ہے کہ ان قیدیوں کو یوکرین میں چارے کے طور پر استعمال کیا گیا اور ویگنر گروپ میں سب سے زیادہ ان کی ہلاکتیں ہوئیں۔
ویگنر گروپ کے سربراہ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’میں 50 ہزار قیدیوں کو لے کر گیا جن میں سے 20 فیصد مارے گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسی تناسب سے ویگنر کے ساتھ کنٹریکٹ کرنے والے بھی ہلاک ہوئے، لیکن انہوں نے تعداد نہیں بتائی۔
روس کی فوج نے چند روز پہلے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین کے شہر باخموت پر قبضہ کر لیا گیا ہے، تاہم یوکرین نے کہا تھا کہ لڑائی جاری ہے۔
ویگنر کے ہیڈ نے بھاری جانی نقصان پر روس کی قیادت پر شدید  کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’روسی وزیر دفاع اور چیف آف جنرل سٹاف نااہل ہیں۔ مارے جانے والوں کے دسیوں ہزاروں رشتہ دار ہیں اور غالباً ان کی تعداد لاکھوں تک پہنچ جائے گی۔ ہم اس سے چھپ نہیں سکتے۔‘
انہوں نے روس کی ملٹری ایلیٹ کو کہا کہ وہ اپنے بچوں کو محاذِ جنگ پر بھیجیں۔
روسی صدر کے قریب سمجھنے جانے والے یوگوزن پریگوزن نے کہا کہ ان کے لوگ یکم جون تک باخموت سے نکل آئیں گے اور کنڑول روسی فوج کے حوالے کر دیں گے۔
مئی کے اوائل میں امریکہ نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین اور خاص طور پر باخموت میں پانچ ماہ کے دوران 20 ہزار روسی فوجی مارے گئے اور 80 ہزار زخمی ہوئے۔

شیئر: