Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پریس کلب کی برانچ جیل کے اندر کیوں نہیں بنا دی جاتی؟‘

ملیکہ بخاری کے علاوہ سینیٹر عبدالقادر نے بھی پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے۔ (فائل فوٹو: ملیکہ بخاری/فیس بُک)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھچکے لگنے کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا اور ان کی ایک اور اہم رہنما ملیکہ بخاری نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے چند ہی گھنٹوں بعد جماعت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
ان کے علاوہ بلوچستان سے پی ٹی آئی کے سینیٹر عبدالقادر بھی عمران خان کی جماعت کو خیرباد کہہ دیا ہے۔
واضح رہے 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے تناظر میں متعدد پی ٹی آئی رہنما جماعت چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں جن میں ڈاکٹر شیریں مزاری، فواد چوہدری، ملک امین اسلم اور عامر کیانی بھی شامل ہیں۔
جمعرات کی رات کو اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملیکہ بخاری نے کہا کہ ’نو مئی کو ریڈلائن کراس کی گئی اور شہدا کی یادگاروں کو جلایا گیا۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔‘
ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ ’وہ نہ صرف پاکستان تحریک انصاف کے تمام عہدوں سے مستعفی ہورہی ہیں بلکہ پارٹی بھی چھوڑنے کا اعلان کرتی ہیں۔‘
پی ٹی آئی کی خاتون رہنما کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کا اعلان سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اگر آپ نے کبھی مئی کی گرمیوں میں ایک بھی دن آڈیالہ میں گزارا ہو تو اندازہ ہوگا کہ مشکلات ہوتی ہیں۔‘
رضا بٹ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’مریم نواز بھی خاتون ہیں جنہوں نے بہادری کیساتھ یہی جیل کاٹی اور نہ لب پر شکوہ اور نہ شکایت۔‘
بروکن نیوز نامی اکاؤنٹ نے ملیکہ بخاری سے منسوب جملہ ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا ’مجھ پر پارٹی چھوڑنے کا کا کوئی دباؤ نہیں، جیل میں گرمی ہی بہت ہے۔‘
یہ بات قابل غور ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے پی ٹی آئی کے متعدد رہنما جیل رہائی کے فوراً بعد عمران خان سے علیحدگی کا اعلان کر رہے ہیں اور کئی سوشل میڈیا صارفین بھی اس طرف اشارہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
شفیق احمد نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’سنا ہے کہ ملیکہ بخاری نے اڈیالہ جیل سے ڈائریکٹ نیشنل پریس کلب پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب تک یہ معاملات چل رہے ہیں نیشنل پریس کلب کی ایک برانچ جیل کے اندر کیوں نہیں بنا دی جاتی؟‘
صحافی و تجزیہ کار ماجد نظامی نے ملیکہ بخاری کے ’دباؤ‘ نہ ہونے کے بیان پر شعر لکھا کہ ’دیکھو گے تو ہر موڑ پر مل جائیں گی لاشیں، ڈھونڈو گے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا۔‘
صحافی و اینکر پرسن ماریہ میمن نے ملیکہ بخاری کے ساست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کیا کہ ’پاکستانی خواتین نے آج ایک اتحادی کھو دیا ہے، یہ مجموعی طور پر ہم سب کا نقصان ہے۔‘

 

شیئر: