Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی وزیرستان میں چار روز سے قبائلی عمائدین اور سیاسی جماعتوں کا دھرنا جاری

دھرنے کے شرکا نے تعلیمی ادارے کھولنے سمیت دیگر مطالبات کیے ہیں۔ فوٹو: اردونیو نیوز
صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں چار دنوں سے دھرنا جاری ہے جس میں قبائلی عمائدین کے علاوہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہیں۔
ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل اعظم ورسک میں جاری دھرنے کے شرکا نے دھمکی دی ہے کہ مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں مصروف شاہراہ وانا گومل روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا جائے گا۔
دھرنے کے شرکا نے بجلی کی بلاتعطل فراہمی، انٹرنیٹ سروس اور تعلیمی ادارے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دھرنے میں شریک سیاسی جماعتوں کے قائدین میں پاکستان پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر، اے این پی کے رہنما نور زمان، جماعت اسلامی سے ضلعی جنرل سیکرٹری اسد اللہ وزیر، پی ٹی آئی سے خانزادہ وزیر اور این ڈی ایم سے مراد وزیر شامل ہیں۔
دھرنے میں ایم این اے علی وزیر، وانا کونسلرز اتحاد قومی مشران اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک ہیں۔
 مطالبات کیا ہیں؟
جنوبی وزیرستان کے شہری مسائل کے حل کے لیے وقتاً فوقتاً احتجاج کرتے رہے ہیں مگر انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہ ملنے پر اس مرتبہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
دھرنے کے شرکا کا سب سے اولین مطالبہ تحصیل برمل کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی ہے جبکہ دوسرا بڑا مطالبہ موبائل ٹاورز نصب کرنے اور تھری جی و فور جی سروس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
تیسرا مطالبہ پاک افغان سرحد پر سپیرہ پہاڑی علاقے میں چلغوزے کی فصل کی حفاظت اور چرواہوں کے مال مویشی کو بلا روک ٹوک اجازت دینا ہے۔

دھرنے کے شرکا نے وانا گومل روڈ بلاک کرنے کی دھمکی دی ہے۔ فوٹو: اردو نیوز

اسی طرح ایک مطالبہ غیر فعال تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز کو کھولنا ہے جبکہ مختلف واقعات میں زخمی اور شہداء کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
دھرنے میں شامل سماجی کارکن نور اللہ وزیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ تحصیل برمل میں بجلی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے اور طویل دورانیے کی لوڈشیدنگ ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا بڑا مسئلہ انٹرنیٹ سروس کی فراہمی ہے، اج کل کے جدید دور میں بھی وزیرستان کے شہری اس سہولت سے محروم ہیں۔
مقامی صحافی آدم خان وزیر نے بتایا کہ دھرنا آج چوتھے روز میں داخل ہوچکا ہے جس میں تمام قبیلوں کے علاوہ اب سیاسی جماعتیں بھی شامل ہوچکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہیں ہوگا تاہم ضلعی انتظامیہ سے ابھی تک مذاکرات شروع نہیں ہوئے۔

شیئر: