Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحت کے لیے مفید فائبر اور پروٹین سے بھرپور 10 غذائیں کون سی ہیں؟

سیاہ گندم کے آٹے سے مزیدار پراٹھے اور بسکٹ بنتے ہیں۔ (پکسابے)
جب ہم صحت کے لیے مفید خوراک کی بات کرتے ہیں تو اس میں فائبر اور پروٹین سے بھرپور، کم کاربوہائیڈریٹس اور گلوٹن سے پاک کھانوں کی بات کرتے ہیں۔
اسی طرح یہ دیکھنے کے لیے کہ کوئی کھانے والی چیز صحت کے لیے کتنی مفید ہے، اس کا گلائسیمک انڈیکس بھی دیکھا جاتا ہے۔

گلائسیمک انڈیکس کیا ہے؟

این ڈی ٹی وی کے مطابق گلائسیمک انڈیکس (جی آئی) کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور کھانوں کی رینکنگ کے لیے ہوتا ہے جس سے انسانی جسم میں بلڈ گلوکوز لیول پر پڑنے والے اثرات کو دیکھا جاتا ہے۔
جن کھانوں میں گلائسیمک انڈیکس کی شرح 55 یا اس سے کم ہوتی ہے، وہ بلڈ گلوکوز میں بتدریج اضافہ کرتے ہیں جبکہ جن کھانوں میں گلائسیمک انڈیکس کی شرح 70 یا اس سے زیادہ ہوتی ہے وہ بلڈ شوگر لیول میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
آئیے جانتے ہیں کم گلائسیمک انڈیکس والے کھانے کون سے ہیں۔

لال لوبیا

لال لوبیے میں گلائسیمک انڈیکس کی شرح 30 سے بھی کم ہوتی ہے۔ پروٹین سے بھرپور یہ لوبیا شمالی انڈیا کے کھانوں میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس کی مشہور ڈِش راجما چاول ہے۔ راجما میں بھی آئرن، فاسفورس، وٹامن وغیرہ ہوتے ہیں۔

چنے

ہمارے کچن میں پکنے والی زیادہ چیزوں میں سے ایک چنے بھی ہیں۔ چنے پروٹین اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں جن میں گلائسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے۔
چنے ہماری ہڈیوں، دماغ اور دل کے لیے بھی مفید ہیں۔

چیری کھانے سے جلد اور بال صحت مند ہوتے ہیں۔ (فوٹو: پکسابے)

چیری

تازہ چیری میں گلائسیمک انڈیکس کی شرح 30 سے بھی کم ہوتی ہے لہذا آپ اسے اپنی خوراک میں شامل کر سکتے ہیں۔ چیری میں کیلوریز تو کم ہوتی ہیں لیکن ان میں وٹامن سی، پوٹاشیم، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس بھرپور تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ ان سے جلد اور بال صحت مند ہوتے ہیں جبکہ بے خوابی سے بھی راحت ملتی ہے۔

مالٹے

وٹامن سی سے بھرپور مالٹے بھی ایک ایسا پھل ہے جسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید قرار دیا جاتا ہے۔ ان میں گلائسیمک انڈیکس کا سکور 40 کے قریب ہوتا ہے۔ مالٹو میں کیلوریز کم ہوتی ہیں لیکن اینٹی آکسیڈنٹس جن میں سکوربک ایسڈ اور بِیٹا کیروٹین شامل ہیں، وہ پائے جاتے ہیں۔ مالٹے کھانے سے قوت مدافعت بڑھتی ہے اور بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔

سیب

پرانے سیبوں میں بھی گلائسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے۔ سیب میں فروکٹوس، پولی فینولز اور اینتھوسیانن ہوتے ہیں۔ ان تمام چیزوں سے ذیابیطس ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔ سیب کھانا ہماری ہڈیوں، دانتوں، مسوڑوں اور ہاضمے کے لیے مفید ہے۔ سیب کھانے سے غیر صحت مند کولیسٹرول کم ہوتا ہے اور دل کی دھڑکن بہتر ہوتی ہے۔

مالٹے کھانے سے قوت مدافعت بڑھتی ہے اور بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔ (فوٹو: پکسابے)

پالک

سبز پتوں والی کئی سبزیوں میں گلائسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے۔ پالک غذائیت سے بھرپور سبزیوں میں سے ایک ہے جسے ہم اپنی خوراک میں شامل کر سکتے ہیں۔ آئرن اور فولیٹ سے بھرپور، پالک سے ہمیں طاقت ملتی ہے۔

مولی

ایک مولی کا گلائسیمک لوڈ ایک گرام گلوکوز کھانے کے برابر ہے۔ ہائپر ٹینشن کے شکار افراد کے لیے پوٹاشیئم سے بھرپور مولی کھانا نہایت مفید ہے۔ یہ سبزی ہمارے نظام انہضام اور دل کی دھڑکن کے لیے مفید ہے۔

گاجر

گاجر ایک اور سبزی ہے جسے ہمیں زیادہ کھانا چاہیے۔ گاجروں میں گلائسیمک انڈیکس 40 کے قریب ہوتا ہے اور یہ فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ سبزی ہماری جِلد، آنکھوں، دل، دماغ اور ہاضمے کے لیے مفید ہے۔ اس سے بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

سیاہ گندم

سیاہ گندم بھی صحت کے لیے مفید ایک منفرد خوراک ہے۔ اس میں فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس بھرپور تعداد میں ملتے ہیں۔ سیاہ گندم کے آٹے سے مزیدار پراٹھے، بسکٹ اور دیگر کھانے کی چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔

لال لوبیے میں گلائسیمک انڈیکس کی شرح 30 سے بھی کم ہوتی ہے۔ (فوٹو: پکسابے)

جو

جو کا شمار ان کھانے والی چیزوں میں ہوتا ہے جن میں گلائسیمک انڈیکس نہایت کم ہوتا ہے۔ جو بھرپور مقدار میں اینٹی آکسیڈنٹس کے علاوہ مینگانیش، سیلینیئم، کاپر، فاسفورس اور میگنیشیئم پائے جاتے ہیں۔ اس میں بِیٹا گلوکنز پائے جاتے ہیں جو خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں۔

شیئر: