Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں قانون پر تنقید کرنے والے گرفتار صحافی کی رہائی

اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے مجھے خاموش کر سکتے ہیں تو وہ غلط ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
تیونس میں ایک 59 سالہ معروف صحافی زیاد الھانی کو ملکی قانون پر تنقید کرنے پر گرفتار کیے جانے کے بعد جمعرات کو رہا کر دیا گیا۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق عدالت سے نکلنے کے بعد صحافی کے وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کو منگل کی شام مبینہ طور پر ’ٹیلی کمیونیکیشن کے ذریعے جرائم‘ کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔

رہائی کے وقت کہا گیا کہ صحافی کے خلاف تحقیقات ہوں گی۔ فوٹو: گیٹی امیج

یہ پوچھ گچھ اس وقت کی گئی جب صحافی الھانی نے ریڈیو پر صبح کی نشریات کے دوران تیونس کے سربراہ موجودہ صدر قیس سعید پر تنقید کرنے سے متعلق قانون پر ایک مضمون کا مذاق اڑایا تھا۔
جمعرات کی صبح عدالت سے باہر آنے پر زیاد الھانی  نے بتایا کہ ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر نے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے ان کے خلاف تحقیقات جاری رہیں گی۔
زیاد الھانی نے اس موقع پر موجود صحافیوں کو بتایا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے مجھے خاموش کر سکتے ہیں تو وہ غلط ہیں۔

کئی صحافیوں کو ذمہ داریاں نبھانے کی وجہ سے مقدمات کا سامنا ہے۔ فوٹو گیٹی امیج

قبل ازیں تیونس میں صحافیوں کی یونین ایس این جے ٹی نے زیاد الھانی کی گرفتاری کو قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ مئی میں صحافیوں نے تیونس کی حکومت کی ’جابرانہ‘ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ میڈیا کو ڈرانے اور محکوم بنانے کے لیے عدالتوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
صحافی یونین کے مطابق  تیونس میں تقریباً 20 صحافیوں کے خلاف انہیں صحافتی ذمہ داریاں نبھانے  کی وجہ سے مقدمات کا سامنا ہے۔

شیئر: